اگر مزاحمت نہ رہی تو صیہونی حکومت عرب ممالک کو نشانے بنائے گی؛ شیخ نعیم قاسم
حزب اللہ کے سربراہ نے امریکہ اور اسرائیل کے دباؤ کے سامنے جھکنے سے انکار کرتے ہوئے خطے کے ممالک کو مل کر دشمن کا مقابلہ کرنے کی تجویز دی ہے۔
سحرنیوز/عالم اسلام: حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے شہید ابراہیم عقیل اور ان کے ساتھیوں کی یاد میں منعقدہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پورا خطہ ایک اہم سیاسی دوراہے پر کھڑا ہے۔ اسرائیل ایک جارح حکومت ہے جسے امریکہ کی حمایت حاصل ہے اور اس کے جرائم عروج پر پہنچ گئے ہیں۔ امریکی حمایت کی وجہ سے صہیونی حکومت کسی بھی انسانی قانون کو ماننے پر آمادہ نہیں۔ شیخ قاسم نے مزید کہا کہ اسرائیل خطے میں مغرب اور امریکہ کا آلہ کار ہے۔ اس کو آزاد ممالک کی خودمختاری کو پامال کرنے کےلیے استعمال کیا جاتا ہے۔ قطر پر اسرائیل کے حملے سے پہلے اور بعد کے حالات میں واضح فرق ہے کیونکہ اب سب کچھ کھل کر سامنے آگیا ہے۔ سرد جنگ، پابندیاں اور تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے وہ فوری نتائج نہیں دے سکے جو تل ابیب اور امریکہ چاہتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے فلسطین، لبنان، اردن، مصر، شام، عراق، سعودی عرب، یمن اور ایران پر جارحیت کی ہے۔ میں سعودی عرب کو دعوت دیتا ہوں کہ مزاحمتی گروہوں کے ساتھ تعلقات کا ایک نیا باب کھولا جائے، اختلافات حل کرنے اور مشترکہ مفادات کو یقینی بنانے کے لیے بات چیت شروع کی جائے۔ پرانی دشمنیاں چھوڑ کر اس بات پر یقین کیا جائے کہ مقاومت دشمن نہیں بلکہ حقیقی دشمن اسرائیل ہے۔
شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ مزاحمتی ہتھیاروں کا نشانہ لبنان، سعودی عرب یا کسی اور جگہ یا گروہ نہیں بلکہ صرف اسرائیل ہے۔ مزاحمت پر دباؤ ڈالنا مکمل طور پر اسرائیل کے فائدے میں ہے۔ اگر مزاحمت نہ رہی تو اگلا نشانہ عرب ممالک ہوں گے۔