ایران میں پہلی شب قدر کے اعمال
ایران میں ماہ مبارک رمضان کی شب انیس میں پہلی شب قدر کے اعمال کئے گئے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے مختلف شہروں، قصبوں اور دیہاتوں کی مساجد، امام بارگاہوں، مزاروں اور دیگر مقدس و اسلامی مقامات پر ماہ مبارک رمضان کی شب انّیس میں پہلی شب قدر کی مناسبت سے اہل بیت اطہار (ع) کے چاہنے والوں نے اعمال انجام دیئے۔
رات بھر شب بیداری کرتے ہوئے ایرانی مسلمانوں نے تلاوت قرآن مجید اور مختلف دعائیں منجملہ دعائے جوشن کبیر پڑھی اور رات بھر دعا و مناجات میں مصروف رہے۔
شب ضربت مولا علی (ع) کی مناسبت سے مقررین نے اس موضوع پر روشنی ڈالی مرثیے پڑھے نیز نوحہ خوانی کی گئی۔
ایران کے مقدس شہر مشہد میں آٹھویں امام (ع) کے حرم مطہر کے تمام صحن اور ایوان، زائرین اور عبادت گزاروں سے کھچا کھچ بھرے رہے اور رات بھر دعا و مناجات کی آوازیں بلند رہیں۔
قم المقدسہ میں حضرت فاطمہ معصومہ (س) کے حرم مطہر اور شہر شیراز میں حضرت احمد بن موسی شاہ چراغ کے حرم مطہر میں بھی یہی صورت حال رہی۔
ماہ مبارک رمضان کی شب انّیس و اکّیس و تئیس، شب قدر ہیں اور ان راتوں میں مسلمان شب بیداری اوران شبوں کے خصوصی اعمال انجام دیتے ہیں اور اپنے معبود حقیقی سے راز و نیاز کرتے ہیں۔
شب قدر، سال کی ایک ایسی شب ہے کہ جس کو سال کی تمام شبوں پر فضیلت حاصل ہے اور اس شب کے اعمال، ہزاروں مہینوں کے اعمال سے زیادہ فضیلت اور ثواب رکھتے ہیں۔
ماہ مبارک رمضان کی شب انّیس میں سحر کے وقت ابن ملجم مرادی نے پہلے امام حضرت امام علی (ع) کے سر مبارک پر زہر میں بجھی ہوئی تلوار سے ایسی حالت میں وار کیا کہ آپ (ع) نماز کی حالت میں تھے۔ ضربت لگنے کے بعد مولا علی (ع) دو روز تک بستر علالت پر رہے اور اکیسویں ماہ مبارک رمضان کو شہید ہو گئے۔