ایٹمی معاہدے سے الگ ہونے کا اختیار ایران کے پاس ہے
اسلامی جمہوریہ ایران نے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے سے الگ ہو جانے کا اختیار اس کے پاس ہے اور معاہدے کی خلاف ورزی کئے جانے کی صورت میں وہ ایٹمی معاہدے سے الگ ہو سکتا ہے
ایران کے نائب وزیرخارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے قم مں ایک پریس کانفرنس کے دوران پانچ جمع ایک گروپ کی پالیسیوں میں ممکنہ تبدیلیوں کی صورت میں ایٹمی معاہدے میں درج شقوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ کچھ اس طرح سے تیار کیا گیا ہے کہ اس سے الگ ہوجانے کا اختیار اسلامی جمہوریہ ایران کے پاس ہے - ایران کے نائب وزیرخارجہ نے کہا کہ ایٹمی معاہدے میں اس بات کا لحاظ رکھا گیا ہے کہ جب بھی اسلامی جمہوریہ ایران یہ سمجھے گا کہ مقابل فریق اپنے وعدوں پر عمل نہیں کررہا ہے تو وہ آزادانہ طریقے سے فیصلہ کرتے ہوئے اس سے الگ ہوجائے گا - ان کا کہنا تھا کہ ایران جیسے ہی اس معاہدے سے الگ ہوگا اس کی پرامن ایٹمی سرگرمیاں پہلے ہی والی پوزیشن میں واپس لوٹ کر پوری سرعت کے ساتھ انجام پانے لگیں گی - اور پارلیمنٹ کے بل کے مطابق انتہائی مختصر سے عرصے میں یورینیم کی افزودگی کا کام انجام پانے لگے گا- ایران کے نائب وزیرخارجہ نے کہا کہ یہ فریق مقابل ہے جسے معاملے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں دوبارہ لے جانے کے لئے ایک طویل مرحلہ انجام دینا ہوگا اور یہ بھی اہم ہے کہ فریق مقابل دوبارہ اس معاملے کو سلامتی کونسل میں لے جاسکے گا یا نہیں - ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کی نگرانی کرنے والی ایرانی کمیٹی کے سربراہ اور نائب وزیرخارجہ عباس عراقچی نے بعض ملکوں کے ان دعوؤں پر کہ ایران کے میزائلی تجربات سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کے منافی ہیں کہا کہ ایران اپنی سیکورٹی اور دفاع کو یقینی بنانے کے لئے کسی سے بھی اجازت نہیں لے گا -