ایران کے صدارتی انتخابات سے متعلق جاری مہم میں تیزی
ایران کے صدارتی امیداواروں کی جانب سے انتخابی مہم پرزور طریقے سے جاری ہے اور ہر امیدوار مختلف طریقوں سے اپنے پروگراموں کی تفصیلات پیش کر رہا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدارتی امیدوار اسحاق جہانگیری نے پیر کے روز ایران کے ٹی وی چینل تین پر خصوصی پروگرام میں جوانوں کے روزگار کے مسئلے کو ایک اہم مسئلہ بتاتے ہوئے کہا کہ طلبا کے افکار پر توجہ مرکوز کرنے کے لئے سائنس و ٹیکنالوجی کے مراکز کے قیام اور بنیادی علمی وسائنسی کمپنیوں کے فروغ کے ذریعے جوانوں کے بے روزگاری کے مسئلے کو حل کیا جا سکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایران، انتظامی امور اور اقتصادی نقطہ نظر سے بھرپور توانائی کا حامل ہے اور پائی جانے والی توانائیوں اور گنجائشوں اور تعلیم یافتہ جوانوں کے وجود سے استفادہ کرتے ہوئے ملک کی معیشت کو رونق بخشی جا سکتی ہے۔
ایک اور صدارتی امیدوار سید ابراہیم رئیسی نے پیر کے روز ایران کے جنوب مغربی صوبے خوزستان میں قبائلی سرداروں کے اجتماع میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ملک کے معاشی حالات عوام کے لئے مناسب نہیں ہیں کہا کہ ملک کے انتظامی امور جہادی اور انقلابی طریقے سے چلائے جانے کی صورت میں تمام مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے۔
انھوں نے ایران سے غربت کا خاتمہ کئے جانے کی توانائی میں کسی بھی طرح کے شک و شبہے کے اظہار سے اجتناب کئے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ عوام کو توانا وبا استعداد سمجھا جائے اور اقتصادی مسائل و مشکلات کے حل کے سلسلے میں ان پر مکمل اعتماد کیا جائے۔
بارہویں صدارتی انتخابات کے ایک اور امیدوار اور ملک کے موجودہ صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے بھی ایران کے مغربی صوبے کرمانشاہ میں عوامی اجتماع سے اپنے خطاب میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ انھوں نے چار سال قبل کئے جانے والے اپنے وعدوں پر عمل کیا ہے کہا کہ جوانوں کی مدد و تعاون سے ایران اپنی ترقی بدستور جاری رکھے گا۔
انھوں نے روزگار کے مسئلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ معاشی رونق، برآمدات میں اضافے اور معاشی استقامت پر خصوصی توجہ کے ساتھ روزگار کے مواقع فراہم ہوں گے۔
ایک اور صدارتی امیدوار مصطفی میر سلیم نے بھی ایران کے خبر ٹی وی چینل کے انتخابات سے متعلق پروگرام میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ پسماندگی کا خاتمہ اور ایران کے مسائل کے حل کے لئے عملی طور پر عوام کو ایک مناسب نمونہ پیش کئے جانے کی ضرورت ہے کہا کہ اس بنیاد پر ملک کے پیچیدہ ترین مسائل کو بھی فوری طور پر حل کیا جاسکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کی صورت میں انتخابی اراکین کی کابینہ کے ساتھ وہ شائستہ حکومت قائم کریں گے۔
بارہویں صدارتی انتخابات کے ایک اور امیدوار سید مصطفی ہاشمی طبا نے بھی ینگ جرنلسٹ کلب میں اپنی پریس کانفرنس میں ملک، پسماندگی اور روزگار کے مسائل پر خصوصی توجہ کو اپنے پروگراموں کی ترجیحات میں قرار دیا۔
انھوں نے کہا کہ صنعت و زراعت سے روزگار کے مسئلے کو مکمل طور پر حل نہیں کیا جاسکتا اور سیاحت کے ذریعے اس مسئلے کو بخوبی حل کیا جاسکتا ہے تاہم روزگار کی فراہمی کا مسئلہ تعمیری، شایان شان اور پائیدار طریقے سے حل کئے جانے کی ضرورت ہے۔
ایک اور صدارتی امیدوار محمد باقر قالیباف نے بھی مغربی صوبے لرستان کے صدر مقام خرم آباد میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ملک کو کام کاج اور عمل کی ضرورت ہے، کہا کہ اگر وہ ملک کے صدر بنے تو ان کی حکومت کا پہلا کام یہ ہو گا کہ وہ روزگار کے پچاس لاکھ مواقع پیدا کرے گی۔ انھوں نے مختلف شعبوں میں قانون کی بالادستی کو خاص اہمیت کا حامل قرار دیا۔
قابل ذکر ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے بارہویں دور کے صدارتی انتخابات انّیس مئی کو ہوں گے۔