May ۲۷, ۲۰۱۷ ۲۱:۲۷ Asia/Tehran
  • محفل قرآن مجید میں شریک لوگوں سے رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب

رہبر انقلاب اسلامی نے قرآنی تعلیمات پر عمل اور ایمان کو سب سے بڑی طاقت قرار دیا اور فرمایا کہ قرآنی تعلیمات سے دوری ہی انسانی معاشروں کی مشکلات کا اصل سبب ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ماہ رمبارک رمضان کے پہلے دن حسینہ امام خمینی میں منعقدہ محفل قرآن کریم میں شریک قاریوں، حافظوں اور قرآن کریم کی تعلیمات سے دلچسپی رکھنے والوں سے خطاب میں ماہ مبارک رمضان کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے فرمایاکہ اس مہینے کی ایک اہم ترین خصوصیت قرآن کریم کا نزول ہے آپ نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد کے برسوں میں ایران میں قرآنی تعلیمات اور خاص طور پر قاریوں اور حافظوں کی تعداد میں غیر معمولی حدتک اضافہ ہوا ہے۔

 رہبرانقلاب اسلامی نے قرآنی تعلیمات کے فروغ اور قرآن کریم سے انس و لگاؤ میں اضافے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ قرآن کریم کی تعلیمات اور قرآئت قرآن کے جلسوں اور محفلوں میں روز بروز اضافہ ہونا چاہئے تاکہ ایرانی عوام کا ذہن و دماغ پوری طرح قرآنی ہو جائے۔

آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ جب قرآن سے انس ہو جائےگا تو قرآن سے استنباط ہوگا اور معاشرہ اپنی زندگی کو قرآنی تعلیمات میں آسانی سے ڈھال سکےگا۔

رہبرانقلاب اسلامی نے قرآن کریم کو ایک ایسا ضابطہ حیات قرار دیا کہ جس میں انسانی معاشرے کے ہر سوال کا جواب موجود ہے۔

آپ نے فرمایا کہ اگر آج انسانی معاشروں میں گمراہی پھیل رہی ہے تو اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ انسانوں کو اپنے سوالوں کا صحیح جواب نہیں مل پا رہا ہے- آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے دنیا کے مختلف علاقوں میں جنگ و خونریزی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ بشریت، اپنے سوالوں کے صحیح جواب کی تشنہ رہ گئی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے عالم اسلام کے موجودہ بحرانوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی معاشروں کے بعض حکمرانوں نے قرآن سے دوری اختیار کر رکھی ہے جس کی وجہ سے امت مسلمہ مختلف مسائل و مشکلات کا شکار ہے۔

آپ نے سعودی حکام کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے فرمایا کہ  قرآن میں ارشاد ہوتا ہے کہ رسول اسلام (ص) اور آپ کے ہمراہ لوگوں کی خصوصیات یہ تھیں کہ وہ کافروں کے مقابلے میں سخت اور مومنین کے سلسلے میں انتہائی رحم دل تھے لیکن آج عالم اسلام کے بعض حکمراں کافروں کے دوست اور مومنین کے سخت خلاف ہیں اور دیگر معاشروں کی طرح اسلامی معاشرہ بھی مشکلات سے دوچارہے اور سعودی عرب جیسی حکومتوں کی طرح بعض حکومتوں میں نااہل و نالائق افراد نے اسلامی معاشروں کی تقدیر اپنے ہاتھ لے رکھی ہے  اپنی قوم کی دولت کافروں کو دے رہے ہیں۔ آپ نے بعض رجعت پسند عرب حکمرانوں کے اس غلط خیال کا ذکرکرتے ہوئے کہ پیسوں سے دشمنوں کواپنا بنایا جاسکتاہےفرمایاکہ حقیقت یہ ہے کہ اس میں کوئي اپنائيت نہيں ہے اورجیسا کہ خود امریکیوں نے کہا ہے کہ وہ ان رجعت پسند حکومتوں کو دوہ رہے ہیں اور سرانجام انہیں ذبح کردیں گے

رہبر انقلاب اسلامی نے یمن اور بحرین کے عوام پر جاری وحشیانہ مظالم کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ  آج ان ملکوں میں دین مخالف کارروائیاں جاری ہيں لیکن جلد یا دیر ظالموں کا زوال اور نابودی یقینی ہے اور یہ اسلام دشمن طاقتیں نابود ہو کر رہیں گی کیونکہ یہ قرآن کا وعدہ ہے۔ آپ نے فرمایا کہ جو چیز باقی رہے گی وہ قرآن اور اسلام ہے اورمستقبل، مومن نوجوانوں کا ہی ہے اور یہی قرآنی بشارت بھی ہے۔

آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ تجربات نے اس حقیقت کو ثابت کیا ہے کہ کامیابی، مومنین کی ہے اور گذشتہ اڑتیس برسوں کے دوران ایران کے عوام کے تجربات نے اس کو ثابت بھی کیا ہے۔ آپ نے اسلامی انقلاب سے قبل ایران کی شاہی حکومت کے لئے بڑی طاقتوں کی بھرپور اور مکمل پشتپناہی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ایران کے عوام نے اپنے ایمان پر بھروسہ کرتے ہوئے علاقے میں بڑی طاقتوں کی آلہ کار طاغوتی حکومت کی بساط لپیٹ دی اور یہ وہ تجربہ ہے کہ جس کے عملی ہونے کا وعدہ خود قرآن کریم نے کیا ہے۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے لوگوں کو سفارش کی کہ اسلام اور ایمان کی راہ میں استوار و ثابت قدم رہیں- رہبرانقلاب اسلامی نے دنیا کے دیگر ملکوں کے ساتھ ایران کے تعلقات کی برقراری کی حمایت کی اور ساتھ ہی فرمایا کہ تعلقات کی برقراری کے عمل میں اپنے دینی اور اسلامی اصولوں کو دنیا کے سامنے کھل کر بیان کرنا چاہئے۔

آپ نے فرمایا کہ دین اور اسلام کے اصولوں پر کاربند رہنا بیرونی دنیا کے ساتھ تعلقات سے منافات نہیں رکھتا۔ آپ نے قرآنی تعلیمات کی پیروی، اللہ کی ذات پر ایمان اور اعتقاد کی قوت کو سب سے بڑی طاقت قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ایران کے عوام نے آٹھ سالہ  مقدس دفاع کے دوران جو خالی ہاتھ تھے، اپنے ایمان کی اس طاقت کا لوہا منوایا ہے- رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ قرآنی تعلیمات اور قرآئت قرآن کے جلسوں اور محفلوں کو زیادہ سے زیادہ منعقد کرنے کی ضرورت ہے تاکہ قرآنی تعلیمات معاشرے میں عام ہو سکیں-

ٹیگس