اسلامی تعاون تنظیم میانمار حکومت پر دباؤ ڈالنے پر متفق ہے: صدر حسن روحانی
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہوں نے پناہ گزیں روہنگیا مسلمانوں کی مدد اور مسلمانوں کی نسل کشی روکنے کے لئے میانمارکی حکومت پر دباؤ ڈالنے پر اتفاق ظاہر کیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی، قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ میں سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہی اجلاس نیز میانمار کے مسلمانوں کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لئے منعقدہ خصوصی اجلاس ختم ہونے کے بعد اتوار کی رات تہران پہنچ گئے۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے تہران پہنچنے پر کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں مسلمانوں کی نسل کشی روکنے کے لئے حکومت میانمار پر دباؤ ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا اور اس موقع پر قزاقستان، ترکی ، جمہوریہ آذربائیجان اور ازبکستان کے صدور سے دوطرفہ ملاقاتوں میں مظلوم روہنگیا مسلمانوں کی حالت پر عالم اسلام کی بھرپورتوجہ کی ضرورت پر بھی تاکید کی گئ۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے بھی جمعرات کو تاکید کے ساتھ کہا تھا کہ اس بات کا کوئی جواز نہیں کہ عالمی برادری نگاہوں کے سامنے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی ہوتی ہوئی دیکھتی رہے- اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیرخارجہ ابراہیم رحیم پور نے بھی جمعے کو اعلان کیا تھا کہ روہنگیا مسلمانوں کے لئے ایران کی جانب سے امدادی سامانوں کی کھیپ تیار ہوچکی ہے۔
دوسری جانب اسلامی جمہوریہ ایران کے ایک سو بیس سے زیادہ علمی مراکز نے روہنگیا مسلمانوں پر میانمار کی فوج اور بدھسٹ انتہاپسندوں کے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ میانمار کے مسلمانوں کی نسل کشی پر عالمی اداروں کی خاموشی ناقابل قبول ہے۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ فوج اور انتہاپسند بدھسٹوں کے ہاتھوں روہنگیا مسلمانوں خاص طور سے بچوں اور عورتوں کا قتل عام ، ان کے گھروں کو نذرآتش کیا جانا اور اس پر مغربی ذرائع ابلاغ کی خاموشی روہنگیا مسلمانوں کی بے پناہ مظلومیت کی عکاسی کرتی ہے۔
ایرانی طلبہ نے بھی اتوار کو تہران میں اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے جمع ہوکر اسلامی ممالک اور بین الاقوامی اداروں خاص طور سے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ میانمار کے مسلمانوں کے قتل عام پر اپنی خاموشی توڑیں۔
پچیس اگست سے اب تک صوبہ راخین میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف فوج کی جارحیت اور حملوں کی نئی لہر میں چھے ہزار سے زیادہ روہنگیا مسلمان جاں بحق اور آٹھ ہزار سے زیادہ زخمی ہوچکے ہیں۔