فلسطینیوں کے حقوق کے دفاع پر ایران کی تاکید
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے کہا ہے کہ ایران سفارتکاری کے مروجہ طریقوں سے فلسطینی قوم کے حقوق کے دفاع کی کوشش کر رہا ہے۔
ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے پیر کے روز ہفتہ وار پریس کانفرنس میں ملکی و غیر ملکی نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے بیت المقدس کو اسرائیل کے دارالحکومت کی حیثیت سے تسلیم کرنے کے بارے میں امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے کی عالم اسلام کی جانب سے مذمت اور اس سلسلے میں پائی جانے والی یکجہتی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران امریکی صدر ٹرمپ کے غیر قانونی اقدام کا مختلف طریقوں سے مقابلہ کرنے کی کوشش کرے گا۔ترجمان وزارت خارجہ بہرام قاسمی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران بیت المقدس کے بارے میں ہمیشہ بہت حساس رہا ہے اور ایران نے او آئی سی کے حالیہ استنبول سربراہی اجلاس میں تہران کے موقف پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے۔ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بیت المقدس کے بارے میں اقوام متحدہ میں ہونے والی ووٹنگ کے سلسلے میں کہا کہ اقوام متحدہ میں جو کچھ رونما ہوا وہ بیت المقدس کے بارے میں امریکہ کے تنہا ہونے کی نشاندہی کرتا ہے اور امریکی حکام کو جان لینا چاہئے کہ وہ اس طریقے سے اپنی من مانی نہیں کر سکتے۔ترجمان وزارت خارجہ نے فرانس کے صدر امانوئل میکرون کے آئندہ دورہ تہران کے بارے میں کہا کہ یہ دورہ، دونوں ملکوں کے ایجنڈے میں شامل ہے اور اس دورے کی تاریخ ابھی طے نہیں ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایران اور فرانس کے سفارتی وفود کی آمد و رفت میں کوئی شرط و بندش نہیں پائی جاتی اور دونوں ملکوں کے تعلقات بہتری کی جانب بڑھ رہے ہیں - ترجمان وزارت خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاسوں میں قرارداد بائیس اکتّیس کا جائزہ لئے جانے کے بارے میں کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ امریکہ دیگر ملکوں کو ایران کے خلاف یکجا کرنے اور ایٹمی معاہدے کے سلسلے میں ٹرمپ انتظامیہ کی مخالفت کے پیش نظر واشنگٹن، ایران کی جانب سے ایٹمی معاہدے سے فائدہ اٹھانے کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ اسی مقصد کی غرض سے اس کی جانب سے مختلف قسم کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے مغرب کو خبردار کیا کہ ایٹمی معاہدے کے سلسلے میں اگرچہ اس کی استقامت کا سلسلہ جاری ہے تاہم اسے امریکی شیطنت اور فریب سے بھی ہوشیار رہنا ہوگا۔