تہران میں اسلامی بین الپارلیمانی کانفرنس کا اختتامی بیان
تہران میں اسلامی ملکوں کی تیرہویں بین الپارلیمانی کانفرنس بدھ کی شام ایک بیان جاری کر کے ختم ہو گئی۔
کانفرنس کے اختتامی بیان میں ایران کی میزبانی کی قدردانی کرتے ہوئے امریکی صدر کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیے جانے کے اعلان کی مذمت کی گئی ہے۔
بیان میں امریکی صدر کے اس اعلان کو عالمی امن و سلامتی کے لیے خطرناک اور فلسطینی عوام کے حقوق پر کھلی جارحیت قرار دیا گیا ہے۔
بیان کے مطابق کانفرنس میں شریک وفود نے فلسطینی عوام کے مصائب و آلام ختم کرنے کے لیے اپنی مکمل حمایت اور پشت پناہی کا اعلان کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ جب تک فلسطینی عوام کے تمام حقوق، خاص طور سے وطن واپسی اور بیت المقدس کے دارالحکومت والی آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا حق نہیں دیا جاتا، کسی بھی شکل میں مزاحمت دکھانا فلسطینیوں کا جائز اور قانونی حق ہے۔
اسلامی ملکوں کی بین الپارلیمانی کانفرنس کے اختتامی بیان میں یمن میں انسانی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس معاملے کے سیاسی حل اور پورے یمن میں انسانی امداد فراہم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔
بیان میں میانمار کے مسلم آبادی والے صوبے راخین میں انسانی حقوق کی کھلی پامالی کی مذمت کرتے ہوئے حکومت میانمار سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ملک میں نسلی اور مذہبی تفریق سے بالا تر ہو کر تمام لوگوں کے لیے انسانی حقوق کے احترام کو یقینی بنائے۔
اسلامی ملکوں کے بین الپارلیمانی اجلاس کے اختتامی بیان میں اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ملکوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اسلامی یکجہتی کی اساس پر نیا اقتصادی نظام تیار اور باہمی اقتصادی، تجارتی، مالیاتی اور بینکاری تعلقات کے فروغ کا راستہ ہموار کرنے کی غرض سے بنیادی ڈھانچے کی تیاری کی حمایت کریں۔
اس بیان میں رنگین فام قوموں کے خلاف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نسل پرستانہ بیان اور اسلام کو عالمی دہشت گردی کے ساتھ جوڑنے کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔
اسلامی ملکوں کی بین الپارلیمانی یونین کی اگلی کانفرنس مراکش میں ہو گی۔