Jun ۰۳, ۲۰۱۸ ۲۱:۱۷ Asia/Tehran
  • عالمی یوم القدس کے اعلان سے سامرای ایوانوں کی چولیں ہل اٹھیں

اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی حضرت امام خمینی رح نے مسئلہ فلسطین کو اجاگر کرنے اور اس طرف عالم اسلام اور مسمانان عالم کی توجہ مبذول کرانے کے لئے ماہ مبارک رمضان کے آخری جمعے یعنی جمعۃ الوداع کو عالمی یوم القدس قرار دے کر سامراجی ایوانوں کی چولیں ہلا کر رکھ دیں جس کے نتیجے میں پورا عالمی استکبار اور بین الاقوامی صیہونزم بوکھلاہٹ کا شکار ہو گیا۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی حضرت امام خمینی رح نے مسئلہ فلسطین کو اجاگر کرنے اور اس طرف عالم اسلام اور مسمانان عالم کی توجہ مبذول کرانے کے لئے ماہ مبارک رمضان کے آخری جمعے یعنی جمعۃ الوداع کو عالمی یوم القدس قرار دے کر فرمایا کہ یہ ایسا دن نہیں کہ جو فقط قدس کے ساتھ مخصوص ہو، بلکہ مستکبرین کے ساتھ مستضعفین کے مقابلے کا دن ہے۔

حضرت امام خمینی رح نے مسئلہ فلسطین سے متعلق مسلمان اور عرب حکومتوں اور دنیا کی طرف سے سست روی کو درک کرتے ہوئے مسلمان اقوام کو جھنجھوڑنے کا کام انجام دیا۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی حضرت امام خمینی رح نے ہمیشہ مسلمان اقوام کے اتحاد و یکجہتی کو فلسطین کی آزادی اور قبلہ اول کی بازیابی کا اہم ترین راز اور منبع قرار دیا اور فرمایا کہ فلسطین کی نجات اور صیہونزم کے توسیع پسندانہ عزائم کے آگے بند باندھنے کا واحد راستہ مسلمانوں کی اسلام کی طرف بازگشت اور ان کا آپس میں اتحاد ہے اور آپ نے اس چیز پر زور دینے کے ساتھ ساتھ فرمایا ہے کہ ’’اسرائیل کا اصلی مقصد اسلام کو نابود کرنا ہے‘‘ ہمیشہ اس چیز کی بھی تاکید کی کہ ہر طرح کے اختلافات منجملہ مذہبی اختلافات کو ختم کردیا جائے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی حضرت امام خمینی رح نے عملی طور پر بھی فلسطین کے مظلوم اقوام کی حمایت کر کے ثابت کر دیا کہ مسئلہ فلسطین مسلمانوں کا مسئلہ ہے اور اس حوالے سے اگر کوئی بھی مسلکی اختلافات کو ابھارنا چاہے یا ہوا دے کر اس مسئلہ کی اہمیت کو کم کرنا چاہے گا تو یقیناً وہ ہم مسلمانوں میں سے نہیں بلکہ استعماری قوتوں کا آلہ کار ہو گا، یہی وجہ ہے کہ امام خمینی رح نے فلسطین کے مظلوم اقوام کی حمایت اور قبلہ اول کی بازیابی کے لئے کسی بھی حمایت سے دریغ نہیں کیا۔

حضرت امام خمینی مسئلہ فلسطین کو اسلام کی حیثیت سے مربوط سمجھتے تھے اور اسی وجہ سے وہ ہمیشہ تمام مسلمانوں کو فلسطینیوں کی مدد پر ابھارتے تھے اور اس بات پر زور دیتے تھے کہ فلسطین کی مشکل دنیائے اسلام کی مشکل ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی حضرت امام خمینی رح مٹھی بھر صیہونیوں کی ایک ارب سے زیادہ مسلمانوں پر حکمفرمائی کو ننگ وعار سمجھتے تھے اور فرماتے تھے:’’وہ ممالک کہ جن کے پاس سب کچھ ہے اور ہر طرح کی قدرت سے سرشار ہیں ان پر چند اسرائیلی کیوں حکمرانی کریں ؟ ایسا آخر کیوں ہے؟ اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ قومیں ایک دوسرے سے علیحدہ ہیں۔ عوام اور حکومتوں میں جدائی ہے اور حکومتیں آپس میں متحد نہیں ہیں۔ ایک ارب مسلمان باوجود اس کے کہ ہر طرح کے وسائل سے آراستہ ہیں لیکن پھر بھی اسرائیل، لبنان اور فلسطین پر ظلم کر رہا ہے‘‘۔

جیسا کہ حضرت امام خمینی نے مسئلہ فلسطین کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے واضح طور پر فرمایا کہ ہمارے دشمن امریکا اور اسرائیل اور استعماری قوتوں کا مقصد صرف فلسطین پر قابض ہونے تک محدود نہیں بلکہ وہ اسلام کو نشانہ بنا رہے ہیں آج کئی برس گزر جانے کے بعد پوری دنیا کے مسلمان اس بات کو سمجھ گئے ہیں کہ عالمی استعماری قوتوں کا اصل ہدف اسلام ہے اور اسلام کے سنہرے اصولوں کو کبھی دہشت گردی کا لیبل لگا کر مختلف ناموں کے ساتھ منسلک کر کے بدنام کرنے کی گھناؤنی سازشیں عالمی استعماری قوتوں کے ناپاک و گھناؤنے عزائم کی قلعی کھول چکی ہیں۔

ماہ رمضان المبارک میں امام خمینی کی جانب سے قرار دئیے جانے والے جمعۃ الوداع عالمی یوم القدس کی مناسبت سے ہمیں ملتا ہے کہ حضرت امام خمینی نے ایرانی قوم سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے فتویٰ جاری کئے اور فرمایا کہ جمعۃ الوداع یوم القدس ، یوم اللہ ، یوم  اور یوم اسلام نیز جمعۃ الوداع یوم القدس حق اور باطل کے درمیان علیحدگی کا دن ہے۔

چنانچہ چالیس سال قبل فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی اور قبلہ اول کی بازیابی کے لئے مقرر کیا جانے والا یوم القدس آج بھی پوری دنیا میں نہ صرف مسلمانوں بلکہ دنیا کی تمام اقوام کی جانب سے بالخصوص ملت فلسطین کی جانب سے انتہائی جوش و جذبہ اور عقیدت کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ یہی استعماری قوتوں اور اسلام دشمن قوتوں کی شکست کا سب سے بڑا منہ بولتا ثبوت ہے۔

ٹیگس