امریکی حکام انسانی حقوق کو تجارت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، ایرانی اسپیکر
اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکرڈاکٹرعلی لاریجانی نے کہا ہے کہ امریکا کی خود سری اور من مانی پالیسیاں خطرناک ہیں اور اس کے اس طرح کے رویّے سے ظاہر ہوتاہے کہ امریکی حکومت انسانی حقوق کو سودے بازی اور تجارت کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے تہران میں علاقے کے چھے ملکوں کے پارلیمانی سربراہوں کی دوسری کانفرنس میں تقریرکرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے انسانی حقوق کے اداروں کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے اور دیگر ملکوں میں انہوں نے مایوسی پیدا کی ہے۔ تہران کانفرنس دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے طریقوں کا جائزہ لینے کے زیرعنوان منعقد ہوئی ہے۔
اس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے ایران کے اسپیکر نے کہا کہ امریکا اور بعض ممالک خود کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کا دعویدارکہتے ہیں لیکن عملی میدان میں وہ دہشت گردی کو ایک ہتھکنڈے کے طور پراستعمال کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان رویّوں اور اقدامات کی وجہ سےعلاقے کے ممالک نے دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے خود علاقائی سطح پر منظم ہونے کا پروگرام بنایا ہے جس کی واضح مثال شام کے بارے میں ایران ، روس اور ترکی کا تعاون ہے جو کافی حدتک کامیاب رہا ہے۔
ڈاکٹرعلی لاریجانی نے کہا کہ اس دنیا میں جس میں امریکی حکام اپنی من مانی کرنا چاہتے ہیں سلامتی کونسل اور دیگر متعلقہ ادارے بھی اپنی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کر رہے ہیں۔ مثال کے طور پر عراق ، شام اور لیبیا سمیت دیگر ملکوں کے مسائل اور اسی طرح ایران اور روس کے خلاف امریکا کی غیرقانونی پابندیوں کے تعلق سے ان اداروں نے اپنی کوئی ذمہ داری ادا نہیں کی اور سلامتی کونسل جیسے ادارے نے تو ان مسائل میں اپنا کوئی سرکاری ردعمل تک ظاہر نہیں کیا۔
پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے بھی کانفرنس میں اپنے خطاب کے دوران دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امن و سلامتی کی برقراری کے لئے علاقے کے ملکوں کا باہمی تعاون ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یقینی طور پر ایران، پاکستان ، ترکی، افغانستان، چین اور روس جیسے ممالک جن کے پاس وسیع تر انسانی اور قدرتی وسائل پائے جاتے ہیں اور اسٹریٹیجک پوزیشن کے حامل ہیں دہشت گردی کے خلاف اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
پاکستان کے اسپیکر نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ علاقے کی موجودہ صورتحال انتہائی حساس ہےکہا کہ بدامنی اور بحرانوں کی وجہ سے علاقے کی ترقی و پیشرفت کی راہ میں مشکلات حائل ہیں لہذا باہمی تعاون اور مشترکہ اقدامات کے ذریعے علاقےکی صورتحال کو تبدیل اور بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
اسد قیصر نے چھے ملکوں کی پارلیمانوں کے اسپیکروں کی سالانہ کانفرنس کی صدارت ایرانی اسپیکر کے سپرد ہونے کا ذکرکرتے ہوئے اس اطمینان کا اظہار کیا کہ ایران کی پارلیمنٹ اس کانفرنس کو بہترین نتائج سے بہرہ مند کرے گی۔
ایران، پاکستان، افغانستان، ترکی، چین اور روس کی پارلیمانوں کے اسپیکروں کی دوسری سالانہ کانفرنس ہفتے کو تہران میں شروع ہوئی اس کانفرنس کا موضوع دہشت گردی کا مقابلہ اورعلاقائی سطح پرتعلقات کو مستحکم بنانا ہے۔