Oct ۱۲, ۲۰۱۶ ۱۵:۳۶ Asia/Tehran
  • حزب اللہ لبنان صیہونی حکومت کے خلاف جنگ کے میدان سے کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹے گی: حسن نصراللہ کا اعلان

حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے کہا ہے کہ استقامتی قوت اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گی اور ذلت و رسوائی برداشت نہیں کرے گی۔

حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے عاشور کے دن ظہرکے وقت بیروت کے ضاحیہ علاقے میں عزاداران سید الشہدا کے ایک بہت بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت کے خلاف استقامتی قوتوں کی جنگ جاری رہے گی اور لبنان کی اسلامی مزاحمتی تحریک اسرائیل کے خلاف جنگ کا میدان کبھی بھی نہیں چھوڑے گی۔

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ شام میں ہمارے نوجوان اور ہمارے مرد استقامتی محاذ، فلسطین، علاقے کی قوموں نیز تاریخ اور مستقبل کا دفاع کر رہے ہیں -  ان کا کہنا تھا کہ حزب اللہ کی نگاہیں ملک کے جنوبی سرحدی علاقوں میں صیہونی حکومت پر مرکوز ہیں اور مشرقی سرحدوں پر حزب اللہ کے جوان تکفیریوں کا مقابلہ کرنے کے لئے آمادہ و مستعد ہیں-

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ کچھ لوگ اس خام خیالی میں ہیں کہ ہم تھک جائیں گے اور ہماراپرچم جھک جائے گا لیکن عاشور کے اس عظیم الشان اجتماع میں ہم ایک بار پھر کہتے ہیں کہ ہیھات منا الذلہ- انھوں نے اپنے خطاب کے دوران یمن میں سعودی عرب کی شکست کے بارے میں بھی کہا کہ یہ جنگ سیاسی محرکات کی حامل نہیں ہے بلکہ یمنی عوام کے سلسلے میں سعودی عرب کے کینہ و عداوت کا نتیجہ ہے-

حزب اللہ کے سربراہ نے آل سعود کے مقابلے میں یمن کے عوام کی استقامت و پامردی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم یمن کے اپنے بھائیوں کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے یہ کہنا چاہتے ہیں اور جیسا کہ امام خامنہ ای نے فرمایا ہے یمنی عوام کی یہ استقامت و پامردی آل سعود اور اس کے آقاؤں کی ناک زمین پر رگڑ دے گی-

انہوں نے مسئلہ فلسطین کو عالم اسلام کا سب سے اہم مسئلہ قراردیتے ہوئے غاصب صیہونی حکومت کے معدوم صدر شمعون پریز کی آخری رسومات میں فلسطینی انتظامیہ کے بعض عہدیداروں کی شرکت پر تنقید کی اور کہا کہ فلسطینی عوام کا مطالبہ صیہونی حکومت کی نابودی اور فلسطینی پناہ گزینوں کی وطن واپسی ہے-

سید حسن نصراللہ نے انتفاضہ قدس کو صیہونی حکومت کے مقابلے میں فلسطینیوں کا صحیح انتخاب بتایا اور تل ابیب میں فلسطینیوں کی کارروائیوں کو دلیرانہ قراردیا- انہوں نے کہا یہ تحریک انتفاضہ صیہونی دشمن کو نابود کر دے گی- انہوں نے دہشت گرد گروہ داعش کے مقابلے میں عراقی عوام کی استقامت کو بھی  خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ کچھ پس پردہ ہاتھ ہیں جو عراقی عوام کو داعش کے خلاف جنگ سے باز رکھنے کی کوشش کررہے ہیں- انہوں نے کہا کہ عراقی عوام کو امریکی سازشوں سے ہوشیار رہنا چاہئے کیونکہ محاذجنگ کا نقشہ بدلنے کا مقصد صرف دہشت گردوں کو بچانا ہے۔

سید حسن نصراللہ نے آل خلیفہ حکومت کے مقابلے میں بحرینی عوام کی پرامن جد وجہد کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ ہم بحرینی عوام اور ان کے قائد کو سلام پیش کرتے ہیں اور ہم ان سے کہنا چاہتے ہیں کہ صبر و ہمت سے کام لیں اور اس بات کا یقین رکھیں کہ ان کے مخالفین تباہی کے دہانے پر پہنچ رہے ہیں۔

حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ انشاء اللہ یمن کے مجاہدین آل سعود کی حکومت کا خاتمہ کریں گے اور نتیجے میں بحرین کے عوام کو بھی نجات مل جائے گی- حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے لبنان کے مختلف علاقوں میں دہشت گردانہ حملوں میں کمی کو استقامتی قوتوں کی کامیابی کی علامت قرار دیا-

انہوں نے کہا کہ رواں سال لبنان کے مختلف علاقوں میں دہشت گردانہ بم دھماکوں اور حملوں میں کمی حزب اللہ اور استقامی قوتوں کے سیکورٹی منصوبوں کی کامیابی اور لبنان کی فوج اور استقامتی قوتوں کے مقابلے میں دہشت گردوں کی بےبسی اور ناتوانی کی دلیل ہے- انہوں نے لبنان کی داخلی سیکورٹی اور امن و استحکام کو لبنان کی ریڈ لائن قرار دیا اور کہا کہ ہر طرح کی سیاسی وابستگی سے ہٹ کر  لبنان کی فوج اور سیکورٹی اداروں کی  بھرپور مدد کی جانی چاہئے اور یہ چیز بہت ضروری ہے-

سید حسن نصراللہ نے فوج ، سیکورٹی اداروں اور لبنانی عوام اور گروہوں کے درمیان مکمل ہم آہنگی اور تعاون کو ملک میں امن و استحکام کی برقراری اور اس کو یقینی بنانے کا واحد راستہ قرار دیا- انہوں نے لبنان کے صدر کے انتخاب کے لئے پچھلے ہفتوں کے دوران ہونے والی کوششوں اور اقدامات کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ اس سلسلے میں ہر اس سیاسی عمل کا خیرمقدم کرتی ہے جو عوامی خواہشات کی بنیاد پر ملک کے صدر کے انتخاب پر منتج ہو-

سید حسن نصراللہ نے ایک بار پھر لبنان کے عہدہ صدرات کے لئے میشل عون کے نام کی حمایت کے تعلق سے حزب اللہ کے ناقابل تغییر موقف پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کچھ فریق یہ سازش کر رہے ہیں کہ لبنان میں عہدہ صدارت کے انتخاب کے مسئلے کو لبنان میں حزب اللہ، نیشنل لبریشن موومنٹ، تحریک امل اور  المردہ گروہ جیسی جماعتوں اور تنظیموں کے درمیان اختلاف اور فتنے کے طور پراستعمال کریں۔