بشار اسد کے دورہ تہران پر عالمی میڈیا میں تبصرے جاری
خطے کے صحافتی حلقوں میں شام کے صدر بشار اسد کے حالیہ دورہ تہران کے محرکات اور پیغام کے بارے میں تحلیل و تجزئیے کا سلسلہ جاری ہے۔
روزنامہ الاخبار کے انٹرنیٹ ایڈیشن کے مطابق شام کے صدر بشار اسد کا دورہ تہران اور رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای اور دیگر اعلی ایرانی حکام سے ملاقات کئی پیغامات کا حامل ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق ان پیغامات کو رہبر انقلاب اسلامی کے اس جملے میں خلاصہ کیا جا سکتا ہے کہ "خطے کی تحریک مزاحمت کا تشخص اور اس کی طاقت شام اور ایران کے دائمی اور اسٹریٹیجک رابطوں کی مرہون منت ہے۔
مستقبل کے اقتصادی تعلقات کے حوالے سے تہران اور دمشق کے درمیان اسٹریٹیجک سمجھوتوں پر دستخط کے محض چند ہفتوں کے بعد شام کے صدر بشار اسد نے ایران کا دورہ کیا ہے۔
شامی صدر کے دورہ ایران کا پہلے سے اعلان نہیں کیا گیا تھا اور صدر بشار الاسد نے تہران میں اپنے قیام کے دوران رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای اور ان کے مشیروں کے علاوہ، صدر ایران ڈاکٹرحسن روحانی سے بھی ملاقات اور گفتگو کی۔
ایران کی سپاہ قدس کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل قاسم سلیمانی بھی صدر اسد کی رہبر انقلاب اسلامی اور صدر ایران کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں میں شریک تھے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے شام کے صدر بشار الاسد کے ساتھ ملاقات میں کہا تھا کہ تحریک مزاحمت کا تشخص اور اس کی طاقت شام اور ایران کے اسٹریٹیجک تعلقات پر استوار ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان پایا جانے والا اسٹریٹیجک تعاون دشمن کی سازشوں کو ناکام بنا سکتا ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ شمال مشرقی شام میں بفرزون کا قیام ایک خطرناک امریکی سازش ہے جس کی سختی کے ساتھ مخالفت کی جانا چاہیے۔ آپ نے فرمایا کہ امریکہ کی اس سازش کے مقابلے میں پوری قوت سے ڈٹ جانے کی ضرورت ہے کیونکہ امریکہ اس کے ذریعے شام اورعراق کے سرحدی علاقوں میں اپنے قدم جمانے کی کوشش کررہا ہے۔
ایک جانب رہبرانقلاب اسلامی نے شمال مشرقی شام میں امریکی سازشوں کا بھرپور مقابلہ کرنے اور تہران دمشق تعاون جاری رکھنے پر تاکید فرمائی ہے تو دوسری جانب ایران، آستانہ سوچی مذاکرات کے تحت شام کے بحران کے پرامن حل کی کوششوں میں اپنا بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔
ایران، آستانہ پروسس کے تحت ترکی اور روس کے تعاون سے شام کے صوبے ادلب اور اس کے نواحی علاقوں کے معاملے کو بھی پرامن طریقے سے حل کرلیے جانے کی کوشش کر رہا ہے۔
اسی حوالے سے شامی اور ایرانی حکام دہشت گردی کی بیخ کنی کے لیے باہمی تعاون جاری رکھنے پر زور دے رہے ہیں اور صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی نے اپنے شامی ہم منصب کے ساتھ ملاقات میں انہیں سوچی میں ہونے والے مذاکرات کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
ایران اور شام کے صدور نے اپنی ملاقات میں اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ شام میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کوئی بھی قدم، شام کی ارضی سالمیت اور اقتدار اعلی کے احترام کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اٹھایا جانا چاہیے۔