ڈیل آف سینچری کی ناکامی کا اعتراف (نواں حصہ)
اسرائیلی تجزیہ نگار شلومو شامیر نے معاریو اخبار میں اپنے ایک مقالے میں لکھا کہ ڈیل آف سینچری منصوبہ اعلان سے پہلے ہی ناکام ہو چکا ہے ۔
مقالہ نگار کا کہنا ہے کہ اسرائیل میں امریکی سفیر ڈیوڈ فریڈمین نے کہا ہے کہ ڈیل آف سینچری کا اعلان اس وقت کیا جائے گا جب اسے نافذ کرنے کا امکام اپنے آخری مرحلے میں پہنچ جائے گا ۔ فریڈمین نے یہ کہہ کر در حقیقت یہ اشارہ کیا ہے کہ ڈیل آف سینچری کا اعلان طولانی مدت تک کے لئے معطل کر دیا گیا ہے۔
امریکا کے وزیر خارجہ مائیک پومپئو نے بھی ڈیل آف سینچری کے اعلان کو غیر معینہ مدت تک کے لئے معطل کرنے کی سفارش کی ہے ۔
ڈیل آف سینچری کو معطل کرنے کا سبب یہ ہے کہ اس منصوبے میں واضح طور پر فلسطینیوں کے حقوق پر حملہ کیا گیا ہے اور اسرائیل کے غاصبانہ مفاد کی غیر منطقی طریقے سے حمایت کی گئی ہے۔
اس منصوبے کو تیار کرنے والوں سے یہ غلط فہمی ہوئی ہے کہ وہ یہ نہیں سمجھ سکے کہ حالات بدل چکے ہیں ۔ اب وہ حالات نہیں ہیں جن میں اسرائیل کے قیام کا اعلان کیا گیا تھا۔
اس وقت حالات ایسے ہیں کہ اسرائیل کئی طرف سے محاصرے میں آ چکا ہے۔ ایک طرف حزب اللہ ہے جس نے 2006 کی جنگ میں اسرائیل کو بری طرح شکست دی اور اس کے بعد حزب اللہ کی طاقت میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے۔ ایک طرف غزہ میں فلسطینی تنظیمیں ہیں جنہوں نے حالیہ دنوں میں اپنے تصادم کے دوران اپنی میزائیل توانائی کا اس طرح مظاہرہ کیا کہ پورے اسرائیل پر خوف و ہراس طاری ہو گیا ۔
ڈیل آف سینچری کی بنیادی معلومات ایک ایسے عرب ملک کی جانب سے افشاں کی جا رہی ہیں کہ جو خود بھی اس ڈیل کے نتیجہ میں شدید مشکلات کا شکار ہونے جا رہا ہے۔ ابھی بھی اس عرب ریاست کی معاشی حالت دگر گوں ہے۔ تاہم افشاں ہونے والی چند ایک معلومات کے مطابق ڈیل آف سینچری کے تحت اسرائیل کے پاس یہ حق بھی رکھا جائے گا کہ اسرائیل فلسطین کی زمینوں پر جہاں چاہے اور جس قدر چاہے صہیونیوں کی آباد کاری انجام دے گا۔ ڈیل آف سینچری کے تحت یہ طے کیا جا رہا ہے کہ بیت المقدس جو مسلمانوں کا قبلہ اول ہے اور یروشلم شہر جو نہ صرف مسلمانوں بلکہ مسیحی مذہب کے پیروکاروں کا بھی مقدس شہر تصور کیا جاتا ہے، اس کی شناخت کو تبدیل کیا جائے، اس عنوان سے امریکی صدر کا گزشتہ برس کا یکطرفہ احمقانہ اعلان پہلے ہی سامنے آچکا ہے۔
ڈیل آف سینچری کے تحت ہی شام کے جولان کے علاقے کو بھی امریکہ صہیونیوں کی غاصب اور جعلی ریاست اسرائیل کے حق میں دینے کا اعلان کرچکا ہے، جس پر پہلے ہی پوری دنیا نے امریکہ کی سخت مذمت کی ہے۔ ڈیل آف سینچری کے تحت ہی امریکہ نے مقبوضہ فلسطین کے علاقہ تل ابیب سے اپنا سفارتخانہ یروشلم منتقل کیا ہے، تاکہ اس علاقہ کی شناخت کو اسرائیل کے حق میں تبدیل کرسکے۔ یب المقدس کو ڈیل آف سینچری کے تحت تقسیم کی سازش کی جا رہی ہے، جبکہ تاریخی اعتبار سے پورا قدس پورے فلسطین کا حصہ ہے، اس میں مشرقی اور مغربی قدس کی تقسیم بندی دراصل صہیونی لابی کو خوش کرنے کی امریکی صدر کی ناپاک سازشوں میں سے ایک ہے۔ موجودہ دور میں قبلہ اول یعنی القدس کے اوقاف سے متعلق معاملات اردن کے پاس ہیں، تاہم صدی کی ڈیل کے تحت یہ سب اختیارات صیہونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل کو دینے کی تیاری کی جا رہی ہے۔