Jun ۲۹, ۲۰۱۹ ۰۸:۳۰ Asia/Tehran
  • بانی مکتب جعفریہ حضرت امام جعفر صادق(ع) کا یوم شہادت

بانی مکتب جعفریہ فرزند رسول (ص) حضرت امام جعفر صادق (ع) پچّیس شوال المکرم کو شہید ہوئے۔

مکتب جعفریہ کے بانی حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے یوم  شہادت کی مناسبت سے ایران کے مقدس شہروں خاص طور سے مشہد میں فرزند رسول (ص) حضرت امام علی رضا (ع) کا روضہ مطہر اور قم المقدسہ میں آپ (ع) کی خواہر گرامی حضرت فاطمہ معصومہ (س) کا روضہ زائرین سے کھچا کھچ بھرا ہوا ہے جہاں اہلبیت اطہار (ع) کے چاہنے والے آپ (ع) کے جد امجد کی شہادت کی مناسبت سے پرسہ دے رہے ہیں۔

ہر طرف مجالس عزا، آہ و بکا اور نوحہ و ماتم کی صدائیں بلند ہیں اور ذاکرین و مقررین حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے یوم شہادت کی مناسبت سے آپ (ع) کے فضائل و مصائب بیان کر رہے ہیں۔

ایام شہادت کی مناسبت سے عراق، لبنان، بحرین، شام ، پاکستان اور ہندوستان نیز پورا عالم اسلام عزادار اور نوحہ کناں ہے اور ہر جگہ عزاداری کا سلسلہ جاری ہے۔

حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام سترہ ربیع الاول سن اسّی ہجری قمری کو مدینہ منورہ میں اس دنیا میں تشریف لائے۔ اپنے پدر بزرگوار حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی شہادت کے بعد روایات کے مطابق حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے اکتیس سال کی عمرمیں ایک سوچودہ ہجری قمری کو لوگوں کی ہدایت و رہنمائی کی الہی ذمہ داری سنبھالی اور منصب امامت پر فائز ہوئے۔

آپ کا دور امامت چونتیس برسوں پر محیط ہے ۔ جب آپ منصب امامت پر فائز ہوئے تو بنی امیہ اور بنی عباس کے درمیان اقتدار کی رسہ کشی جاری تھی جس کی بنا پر اموی حکمرانوں کی توجہ خاندان رسالت سے کسی حد تک ہٹ گئی اورخاندان رسالت کی عظیم المرتبت شخصیات نے امویوں کے ظلم و ستم سے محفوظ رہ کر کسی حد تک سکون کا سانس لیا۔ اسی دوران امام جعفرصادق علیہ السلام نے اسلامی تعلیمات کی ترویج کے لئے بے پناہ کوششیں کیں اور مدینے میں مسجد نبوی اور کوفہ شہر میں مسجد کوفہ کو ایک عظیم الشان درسگاہ میں تبدیل کردیا جہاں انہوں نے ہزاروں شاگردوں کی تربیت کی اورایک عظیم علمی و فکری تحریک کی بنیاد ڈالی۔ اس تحریک کو خوب پھلنے پھولنے کے مواقع ملے ۔

حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام کا ‌زمانہ علوم و فنون کی توسیع اور دوسری اقوام کےعقائد و نظریات اور تہذیب وثقافت کے ساتھ اسلامی افکار و نظریات اور تہذیب و ثقافت کے تقابل اور علمی بحث و مناظرے کے اعتبار سے خاص اہمیت کا حامل ہے۔

اسی زمانے میں ترجمے کے فن کو بڑی تیزی سے ترقی حاصل ہوئی اورعقائد و فلسفے دوسری ‌زبانوں سے عربی میں ترجمہ ہوئے ۔امام جعفرصادق علیہ السلام کے دور کو تاریخ اسلام کا حساس ترین دور کہا جا سکتا ہے۔

حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام سے کسب فیض کرنے والے شاگردوں کی تعداد ہزاروں میں ہے جن میں ہرمکتب فکرسے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں۔ اہل سنت کے درمیان مشہورچاروں مکاتب فکرکے امام بلاواسطہ یا بالواسطہ طور پر امام جعفر صادق علیہ السلام کےشاگردوں میں شمار ہوتے ہیں خاص طور پر امام ابوحنیفہ نے تقریبا" دوسال تک براہ راست آپ سے کسب فیض کیا۔ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام  نے ہمیشہ عوام کو حکمرانوں کی بدعنوانیوں اور غلط حرکتوں نیز غیراخلاقی و اسلامی سرگرمیوں سے آگاہ کیا آپ نے عوام کے عقائد و افکار کی اصلاح اور فکری شکوک و شبہات دور کر کے اسلام اور مسلمانوں کی فکری بنیادوں کو مستحکم کرنے کی کوشش کی اور اہل بیت علیہم السلام کی فقہ و دانش، اسلامی احکام اور شیعہ مذہب کی تعلیمات کو اس قدر فروغ دیا کہ مذہب شیعہ نے جعفری مذہب کے نام سے شہرت اختیار کرلی۔

آپ کی مقبولیت اور عوام میں بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ سے خوف زدہ ہو کر ظالم عباسی خلیفہ منصور دوانیقی نے پچیس شوال سن ایک سو اڑتالیس ہجری قمری کو امام جعفرصادق علیہ السلام کو زہر دے کر شہید کردیا۔

سحرعالمی نیٹ ورک غم و اندوہ کے اس موقع پر اپنے تمام ناظرین، سامعین اور آپ کے چاہنے والوں کی خدمت میں با دل مغموم تسلیت و تعزیت پیش کرتا ہے۔

ٹیگس