کورونا وائرس کے آگے سپر پاور پست
Apr ۱۷, ۲۰۲۰ ۲۱:۵۰ Asia/Tehran
امریکا میں کورونا کے وحشتناک پھیلاؤ میں روز افزوں اضافے کا سلسلہ جاری ہے ۔ اسی کے ساتھ امریکا کے میڈیکل اسٹاف نے ایک بار پھر کورونا کے مریضوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں، نرسوں اور دیگر پیرا میڈیکل اسٹاف کی سیفٹی اور کورونا کے مریضوں کے علاج کے وسائل کی شدید قلت کے خلاف ایک بار پھر احتجاجی مظاہرہ کیا ہے ۔ دوسری طرف امریکی صدر ٹرمپ نے کورونا کے حوالے سے اپنی حکومت کی مجرمانہ کوتاہیوں کی طرف سے عالمی رائے عامہ کی توجہ ہٹانے کے لئے دوسروں پر الزام تراشی کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔
امریکا کی جان ہاپکنز یونیورسٹی کی رپورٹ کے مطابق امریکا میں گزشتہ چوبیس گھنٹے میں تقریبا پانچ ہزار افراد موت سے ہمکنار ہوگئے ۔ اس رپورٹ کے مطابق چوبیس گھنٹے میں کورونا کے مریضوں کی تعداد میں تیس ہزار سے زائد اضافہ ہوا ہے۔
اس دوران ، نیویارک میں پھر طبی عملے کے افراد نے حفاظتی وسائل اور طبی آلات کی قلت کے خلاف ایک بار پھر احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔
مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں ایسے پلے کارڈ اٹھارکھے تھے جن پر طبی عملے کے افراد کو کورونا سے بچاؤ کے وسائل فراہم کئے جانے کے مطالبات پر مشتمل نعرے درج تھے۔
اس رپورٹ کے مطابق مظاہرین کے ہاتھوں میں جو پلے کارڈ اور بینر تھے ، ان پر لکھا ہوا تھا کہ ہمیں حفاظتی لباس پی پی ای اور دیگر حفاظتی وسائل کی ضرورت ہے۔ بعض پلے کارڈوں پر لکھا ہوا تھا، مسٹر ٹرمپ ہمارے مرجانے کے بعد کیااسپتالوں میں تم کام کروگے ؟ بعض پلے کارڈوں پر یہ بھی لکھا ہوا تھا کہ اگر ہم کورونا میں مبتلا ہوکے مرجائیں تو ہماری مہارت کیا معنی رکھتی ہے؟
قابل ذکر ہے کہ اس وقت امریکا کی مختلف ریاستوں بالخصوص نیویارک میں ڈاکٹروں، نرسوں اور دیگر پیرا میڈیکل اسٹاف کے حفاظتی وسائل، ماسکوں اور مخصوص لباس پی پی ای کی شدید قلت ہے جس کے خلاف طبی عملے نے بارہا احتجاجی مظاہرہ کیا ہے ۔ لیکن ٹرمپ حکومت نے طبی عملے سے کہا ہے کہ ماسکوں کو استعمال ہونے کے بعدانہیں دھوکے اور ڈس انفیکٹ کرکے، دوبارہ استعمال کیا جائے۔
امریکا کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس ملک میں کورونا سے متاثر ہونے والوں کی تعداد چھےلاکھ اٹہترہزار دوسو دس اور مرنے والوں کی تعداد چونتیس ہزار چھے سو سے تجاوز کرچکی ہے۔
اسی کے ساتھ امریکی وزارت جنگ پینٹاگون نے بھی اپنے چار ہزار سے زائد ملازمین کے کورونا میں مبتلا ہونے کی خبر دی ہے۔
رپورٹوں کے مطابق پینٹاگون نے اعلان کیا ہے کہ مزید تین سو سولہ ملازمین کے کورونا میں مبتلا ہونے کے بعد امریکی وزارت جنگ کے ان کارکنوں کی تعداد جو کورونا میں مبتلا ہوچکے ہیں، چار ہزار چھے سو پینسٹھ ہوچکی ہے۔
یہ ایسے عالم میں ہے امریکا کے دو ایٹمی بحری بیڑوں کو بھی ان میں موجود ہزاروں فوجیوں کے ساتھ قرنطینہ کردیا گیا ہے اور ان بیڑوں میں موجود فوجیوں کو امریکا واپسی کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کورونا کے بحران کے بے قابو ہوجانے میں اپنی کوتاہیوں کی طرف سے توجہ ہٹانے کے لئے دوسروں پر بے جا الزام تراشی کا سلسلہ جاری رکھا ہے ۔
ٹرمپ نے ایک پریس کانفرنس میں اس سوال پر کہ امریکا میں کورونا سے متاثرین اور ہلاکتوں کی تعداد اتنی زیادہ کیوں ہے ؟ جواب دینے کے بجائے، کہا ہے کہ چین نے اپنے یہاں کورونا سے متاثرین اور اموات کے غلط اعداد و شمار بیان کئے ہیں ۔
امریکی صدر ٹرمپ کورونا کے بحران کو کنٹرول کرنے میں اپنی کوتاہیوں اور غلطیوں کی طرف سے توجہ ہٹانے کے لئے چین کے ساتھ ہی صحت کی عالمی تنظیم ڈبلو ایچ او کو بھی کورونا پھیلنے کا ذمہ دار قرار دینے کی کوشش کی ہے۔ ٹرمپ نے اسی کے ساتھ ڈبلو ایچ او کی فنڈنگ بھی روک دی پر جس پر عالمی سطح پر حتی امریکا کے قریبی ترین اتحادیوں ی؛ورپی ملکوں کے ساتھ ہی اندرون ملک بھی سخت ترین مخالفت اور تنقیدوں کا سلسلہ جاری ہے۔