افغانستان، لڑکیوں کی تعلیم کا مسئلہ اٹھا، حزب اسلامی کی شدید مذمت
افغانستان کی حزب اسلامی نے ملک میں لڑکیوں کے اسکول دوبارہ نہ کھولنے پر تنقید کی ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: افغانستان کی حزب اسلامی کے رہنما نے علماء کے اجلاس میں خواتین کی عدم شرکت پر تنقید کرتے ہوئے اس ملک میں لڑکیوں کے اسکول دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کیا۔
فارس نیوز ایجنسی کے مطابق افغانستان کی حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار نے افغان علماء کے اجلاس "لویا جرگہ" میں خواتین کی عدم شرکت پر تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ اسلام نے خواتین کو اتنے اہم اجلاس میں شرکت کی اجازت دی ہے اور طالبان کو بھی چاہیے کہ وہ علماء کے اس اجلاس میں معاشرے کے اس طبقے کی موجودگی کے لیے شرائط فراہم کریں۔
اس افغان سیاست دان نے خواتین کی تعلیم کے مسئلے کا مزید ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی امارات کو لڑکیوں کی تعلیم کا مسئلہ جلد از جلد حل کرنا چاہیے، ورنہ افغان خاندان ملک سے ہجرت کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔
افغانستان کی حزب اسلامی کے رہنما نے افغانستان میں لڑکیوں کے اسکول دوبارہ کھولنے کا مطالبہ بھی کیا۔
اس سے قبل طالبان کے ایک سینئر رہنما نے بھی افغانستان میں لڑکیوں کے اسکول دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ اسلام نے خواتین کے تعلیم کے حقوق کو تسلیم کیا ہے۔
طالبان کے نائب وزیر خارجہ اور اس گروہ کے سینئر عہدیدار شیر محمد عباس استانکزئی نے ایک بے مثال بیان میں حکومت کے اس فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے سے روکنا، نصف افغان آبادی کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔