حکومت دھاندلی کی پیدا وار، کرتب دکھانے والی سیاسی اداکار: اے پی سی کا اعلامیہ اور حکومتی رد عمل
اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ ملک پرعوام کی نمائندہ حکمرانی موجود نہیں ہے۔
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس اعلامیے میں حکومت کو دھاندلی کی پیدا وار قرار دیا گیا اور کہا کہ نام نہاد حکمرانوں کا ٹولہ دھاندلی کے نتیجے میں قوم پر مسلط کیا گیا ہے،نام نہاد حکمرانوں کو تمام سیاسی جماعتیں مسترد کر چکی ہیں۔
اعلامیے کے مطابق جبری تسلط کے 11ماہ میں کارکردگی کے اعتبار سے نااہلی پر مہر تصدیق ثبت کی گئی،ملک کا ہر شعبہ زبوں حالی کا شکا رہے،ملکی معیشت زمین بوس ہوچکی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ ملک دیوالیہ پن کی حدود کو عبور کرنے کی تیاری کر رہا ہے، حکومتی قیادت کے فیصلوں نے ہمارے شکوک و شبہات کو یقین میں بدل دیا ہے۔
اے پی سی اعلامیے کے مطابق حکمرانوں کا ایجنڈا ملکی مفادات کی بجائے کسی گھناؤنی سازش کا حصہ ہے،ملک کے بڑے اداروں پر غیر ملکی مفاداتی اداروں کا کنٹرول ملکی معاشی خودمختاری داؤ پر لگانے کے مترادف ہے، یہ حالات بہت بڑا سکیورٹی رسک ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ مہنگائی سے غریب عوام کی کمر توٹ گئی، بیرونی قرضوں کا سیلاب اور معاشی اداروں کی بد نظمی معیشت کو دیوالیہ کر نے کو ہے،غربت و افلاس کی بڑھتی صورتحال پر تشدد عوامی انقلاب کی راہ ہموار کرتی دکھائی دیتی ہے۔
اے پی سی اعلامیے کے مطابق معاشی زبوں حالی، بے چینی، بیرونی ادا ئیگیوں کا دباؤ ملکی سلامتی کیلئے بڑا چیلنج بن چکے ہیں،بیرونی قرضوں، بیرونی ادائیگیوں کے توسط سے بیرونی طاقتوں پر انحصار بڑھتا جارہا ہے،حکومت کے فیصلے ملکی سلامتی، خود مختاری اور بقا کیلئے خطرہ بن چکے ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ بڑھتی شرح سود، کمزور ہوتا روپیہ، بڑھتے ٹیکس منفی عوامل ہیں،برامدات مزید کم ہوں گی،بیرونی تجارت اور بیرونی ادائیگیوں کا خسارہ بڑھے گا،ملک معاشی دیوالیہ پن کی طرف جاتا نظر آرہا ہے۔
اے پی سی اعلامیے کے مطابق پاکستان کو ملک دشمن قوتوں کے ایما پر معاشی طور پر کمزور کیا جارہا ہے، بزنس کے مواقع مشکل بنا دیے گئے ہیں،معیشت آئی ایم ایف کے سپرد کردی گئی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ اسٹرٹیجک اثاثے اور سی پیک بچانے کیلئے ریاستی اداروں کی پشت پناہی کرتے ہوئے ان کادفاع کرنا ہوگا، موجودہ حکومت کی طرف سے قومی خارجہ امور میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا گیا۔
دوسری جانب آل پارٹیز کانفرنس کے مشترکہ اعلامیے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے معاون خصوصی اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کوشکنجہ سخت ہوتے ہی اے پی سی بلانے کی یاد آگئی، کانفرنس میں کرتب دکھانے والی سیاسی اداکار پہنچے، پتلی تماشا کیا اور 10 گھنٹوں کے بعد اے پی سی ناکام ہوگئی، اور اجلاس کا اعلامیہ تحریری اقبال جرم ہے۔
فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ اعلامیے میں اپنے ہی بنائے ہوئےالیکشن کمیشن پرعدم اعتماد کا اظہارکیا گیا، دس ماہ کے بعد اپوزیشن کوایک دم سے الیکشن میں نقائص نظرآئے ہیں، اپوزیشن کی منطق ہے جہاں وہ جیتی ہے وہاں شفاف انتخابات ہوئے، جہاں ہارے وہاں سلیکشن ہوئی، عمران خان کو پہلے ایوان نے سلیکٹ کیا پھرایلکٹ کیا، سلیکٹڈ، ایلکٹڈ کے بعد تاحیات رجیکٹڈ کی بات بھی ہونی چاہیے، جسے سپریم کورٹ نے رجیکٹ کیا۔
واضح رہے کہ کل پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمٰن کی سربراہی میں ہونے والی اے پی سی میں شہباز شریف، مریم نواز، بلاول بھٹو،شیری رحمٰن، اسفندیار ولی،حاصل بزنجو سمیت دیگر رہنمائوں نے شرکت کی جبکہ اختر مینگل نے حکومتی یقین دہانی پر آخری لمحات میں شرکت سے معذرت کرلی تھی۔