پڑوسی سے تعلقات کی اہمیت اور 19ویں رمضان کی دعا
پڑوسی سے تعلقات کے حوالے سے مولائے متقیان اور رسول اکرم کا قول زریں حاضر خدمت ہے۔
ماه مبارک رمضان کی انیسویں تاریخ کی دعا
بسم الله الرحمن الرحیم
اللهمّ وفّرْ فیهِ حَظّی من بَرَکاتِهِ وسَهّلْ سَبیلی الى خَیْراتِهِ ولا تَحْرِمْنی قَبولَ حَسَناتِهِ یا هادیاً الى الحَقّ المُبین.
امام على عليه السلام:
شيعَتُنَا المُتَباذِلونَ فى وِلايَتِنا، اَلمُتَحابّونَ فى مَوَدَّتِنا اَلمُتَزاوِرونَ فى اِحياءِ اَمرِنا اَلَّذينَ اِن غَضِبوا لَم يَظلِموا وَ اِن رَضوا لَم يُسرِفوا، بَرَكَةٌ عَلى مَن جاوَروا سِلمٌ لِمَن خالَطوا.
ہمارے شیعہ وہ ہیں جو ہماری ولایت کی راہ بخشش کرتے ہیں، ہماری دوستی کی خاطر ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں اور ہمارے امر کو زندہ کرتے ہیں اور ایک دوسرے کے دیدار کے لئے جاتے ہیں، جب غصہ کرتے ہیں ظلم نہیں کرتے اور جب راضی ہوتے ہیں تو زیادہ روی نہیں کرتے اور اپنے ہمسایے کے لئے باعث برکت ہیں اور اپنے ہم نیشوں کے ساتھ صلح اور پرسکون ہوتے ہیں ۔
حوالہ: كافى، ج 2، ص 236، ح 24
رسول اكرم (ص)
حُرمَةُ الجارِ عَلَی الجارِ کَحُرمَةِ اُمِّه.
ہمسایہ کی حرمت اتنا ضروری ہے جیسے ماں کی حرمت ضروری ہے
حوالہ: كافى، ج 2، ص 666