مرسل اعظم ﷺ کی تبلیغی روش - حصہ دوم
تحریر: مولانا سید ولی الحسن رضوی
تبلیغ کے مراحل
رسول اکرم ﷺ کی تبلیغ قرآنی آیات کی روشنی میں مرحلوں سے گزری ہے، مخفیانہ اور پھرعلی الاعلان، پہلے خاندان والوں کو (سورہ شعرا ؍ ۲۱۴) پھر عام لوگوں کو دعوت دی (سورہ حجر ؍ ۹۴، ۹۵) پہلے اہل مکہ اور اس کے اطراف والوں کو (سورہ شوری؍ ۷) پھر تمام اہل دنیا کو (سورہ اعراف ؍۱۵۸) (ملاحظہ فرمائیں سیرہ ابن ہشام ج ۱، ص ۲۶۲ ۔ المیزان ، ج ۴ ، ص ۱۷۲)
طریقہ تبلیغ
پہلے مرحلے میں زبانی تبلیغ و تقریر اور ثقافتی سرگرمیوں کے ذریعے دعوت دیں (ادع الی سبیل ربک ۔۔۔ سورہ نحل ؍۱۲۵) پھرمنفی جہت کا آغاز کریں ، سیاسی، اقتصادی بائیکاٹ اور ظالموں کے ساتھ عدم تعاون کی روش (و لا ترکنوا ۔۔۔ سورہ ہود ؍ ۱۱۳) اور آخر میں جہاد و پیکار کے ذریعے دفع شرکیا جائے گا۔ کیونکہ دوسروں پر ظلم کی اجازت اسلام نے نہیں دی ہے۔
خدا کے حکم کو ہر مرحلے میں پیش نظر رکھنا ضروری ہے ، سورہ مائدہ کی بتیسویں آیت میں خدا فرماتا ہے: ’’اگرکوئی کسی بے گناہ کو کہ جس نے کسی کو قتل نہیں کیا یا زمین پر فساد نہیں پھیلایا ہے اور مستحق قتل نہیں ہے قتل کردے تو اس نے گویا پورے انسانی معاشرے اور تمام انسانوں کو قتل کیا ہے، کیونکہ بعض مقامات پرکل جز کا اور جز کل کا حکم رکھتا ہے اور قرآن میں دین کو اتحاد اور یکجہتی کا سبب قرار دیا ہے، یوں تو ہرانسان کی جان، قیمت رکھتی ہےاور اسلام کی نظر میں ہر ایک انسان کا خون محترم ہےسوائے اس شخص کے جو خود قاتل ہو یا شرک اور ارتداد کے ذریعے اپنے خون کو ضایع اور مباح کردے، پھر بھی عام لوگوں کے قتل اور مؤمن کے قتل میں فرق ہے، مؤمن کیلئے خدا نے فرمایا ہے جو کوئی کسی مؤمن کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کی جزا جہنم ہے اور وہ اس میں ہمیشہ رہے گا۔