گفتگو کے آداب
تحریر : ڈاکٹر آر نقوی
گفتگو افراد کے مابین رابطے کا ایک اہم حصّہ ہے گفتگو یا ڈائیلاگ، جیسا کہ اس کے نام سے ہی ظاہر ہے گفتگو، بات چیت میں فریقوں کی شرکت کے معنی میں ہے تنہا پر گفتگو کا لفظ صادق ہی نہیں آتاہے ۔گفتگو کے قواعد واصول ہیں جن سے واقفیت کے بغیرپسندیدہ اور صحیح گفتگو کرنا غیرممکن ہے ۔ گفتگوکی بہترین حالت یہ ہے کہ دو افراد ایک ساتھ بیٹھیں اورکسی مسئلہ پربات چیت کریں یہ ممکن ہے کہ دونوں کے نظریات موافق یا مخالف ہوں تاہم ان کا مقصد اپنے نظریات کا پیش کرنا ہو۔ لیکن ایسی بات چیت جو لڑائی جھگڑے پرمنتج ہوایسی گفتگوکہ فریقین میں سے کوئی بھی یہ نہیں چاہتا کہ اصل موضوع پرگفتگوکرے بلکہ اس کا مقصد ہرحالت میں بات چیت میں کامیابی حاصل کرنا ہےاس طرح کی گفتگو میں ہرفریق اپنے آپ کو حق پر ثابت کرنے کی کوشش کرتاہے۔
لفطی بحث ایسی گفتگو ہے جس میں ہرفریق یہ سوچتاہے کہ وہ حق پر ہے اور اس کا مد مقابل فریق باطل پر ہے اس طرح کی گفتگو میں ہرفریق اپنے حق اوردوسرے کی غلطی ثابت کرنے کی کوشش کرتاہے دوسرے کو قصوروار اور اپنے کو بے قصورسمجھتا اور ثابت کرتاہے ۔ مجادلہ میں فریقین دوسرے کی ایک چھوٹی سی بھی غلطی کا تحمل نہیں کرسکتے ۔اور بعض اوقات تو ہم یہ چاہتے ہیں کہ دوسرے بالکل ہماری طرح سوچیں اور اسی لئے ہماری گفتگوبسا اوقات لڑائی پرمنتج ہوتی ہے ۔ایسے میں ایک دوسرے پرحملہ ، سرزنش و ملامت، نکتہ چینی، حتی ایک دوسرے کی شخصیت کو نقصان پہنچانے پر اترآتاہے اورایسی گفتگو افسوس ناک اورسخت لڑائی جھگڑے کا باعث بن جاتی ہے اس صورت حال سے بچنے کے لئےبہترہوگا کہ کسی قسم کے تعصب کے بغیردوسروں کی باتوں کوغورسے سنیں اور یہ یقین رکھیں کہ انسان جائزالخطاہے ۔
اگر دوسروں کے ساتھ صحیح رابطہ برقرارکرنا چاہتے ہیں تو ہمیں چاہیے کہ بسا اوقات یہ بھی سوچیں کہ کہیں ہم سے ہی غلطی تو نہیں ہوگئی ہے؟ اوراگراپنی بات کا یقین ہے اوراپنے اوپر پورا اعتماد ہے کہ ہماری بات درست ہے تو اس کی اطمینان بخش اور قانع کنندہ دلیل پیش کرنے کی کوشش کریں لیکن اسی کےساتھ فریق مقابل کو زبردستی اپنی بات تسلیم کرانے پراصرارنہیں کرنا چاہیے۔۔