ایپسٹین اسکینڈل: متنازعہ دستاویز کے اجرا پر سنسرشپ اور پردہ پوشی کے الزامات
امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے جنسی مجرم جیفری ایپسٹین کے کیس کی لاکھوں دستاویزات جاری کیے جانے کے بعد کانگریس کے اراکین نے ان دستاویزات کے اجراء میں پردہ پوشی اور سنسرشپ کی شکایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان دستاویزات میں کم از کم دو اہم دستاویزات غائب ہیں۔
سحرنیوز/دنیا: کیلیفورنیا کے ڈیموکریٹک رکن کانگریس رو کہانا نے کہا ہے کہ جمعے کو جاری کی گئی دستاویزات، جنہیں بڑی حد تک سنسر کیا گیا، اس قانون کے مطابق نہیں ہیں جس میں ایپسٹین کیس سے متعلق تمام تحقیقاتی فائلوں کے مکمل انکشاف کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ یہ قانون کہانا اور ریپبلکن رکن تھامس میسی نے مشترکہ طور پر پیش کیا تھا۔
کہانا کے مطابق، نیویارک گرینڈ جیوری کی 119 صفحات پر مشتمل دستاویز مکمل طور پر سنسر کی گئی، حالانکہ عدالت نے مکمل انکشاف کا حکم دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ فردِ جرم کا مسودہ سامنے نہ آنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایپسٹین کے جزیرے پر دیگر بااثر شخصیات بھی شامل تھیں۔
میسی نے سوشل میڈیا پر کہانا کا ویڈیو بیان شیئر کرتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل پام بنڈی اور ان کے معاون ٹوڈ بلانشیٹ کی جانب سے جاری کردہ دستاویز صدر ٹرمپ کے دستخط شدہ قانون کے مطابق نہیں۔
ہمیں فالو کریں:
Follow us: Facebook, X, instagram, tiktok whatsapp channel
محکمہ انصاف کی دستاویزات میں عدالت کے ریکارڈ، تصاویر، فلائٹ لاگز اور دیگر شواہد شامل ہیں، جن میں صدر ٹرمپ کا نام بھی متعدد بار آیا ہے۔ فلائٹ لاگ میں ٹرمپ اور ان کے اہلِ خانہ کے نام درج ہیں، جبکہ تصاویر میں ایپسٹین کو ٹرمپ کے چیک کے ساتھ دکھایا گیا ہے۔
ایپسٹین اسکینڈل اب بھی امریکہ میں جنسی استحصال، عدالتی بدعنوانی اور سیاسی روابط کے باعث ایک بڑے تنازعے اور عوامی بحث کا مرکز ہے۔