اسلامی جمہوریہ ایران نے ایران کے انسانی حقوق کے امور میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے نئے رپورٹر کے تعین کو ایک منافقانہ اور دوہرے معیار کا حامل اقدام قرار دیا ہے-
تحریر : ڈاکٹر آر نقوی
ایران کی عدلیہ کی انسانی حقوق کمیٹی کے سیکریٹری محمد جواد لاریجانی نے، اقوام متحدہ میں ایران میں انسانی حقوق کے لئے نئے رپورٹر کے تعین کے حالیہ اقدام پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ انسانی حقوق کے دعویدار ملکوں میں انسانی حقوق کے خصوصی رپورٹر کا تعین کیا جائے- لاریجانی نے کہا کہ احمد شہید ایک ناکام اور مجرم رپورٹرتھا اور اس نے اپنا ایک نامکمل دورہ گذارا اور اسے تو شروع میں ہی استعفی دے دینا چاہئے تھا، لیکن اس کی بقیہ ذمہ داریاں ایک دوسرے شخص پر تھوپ دی گئیں ہیں-
انسانی حقوق کے سلسلے میں ایران کے لئے نئے رپورٹر کا تعین ان ملکوں کی جانب سے عمل میں آیا ہے کہ جو خود ہی سب سے زیادہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرنے والے ہیں اور اس اقدام سے ان کا مقصد ایران پر سیاسی دباؤ قائم کرنا ہے- اس وقت انسانی حقوق کا مسئلہ، در حقیقت خود مختار ملکوں اور تسلط پسندانہ نظام کے مخالف ملکوں پر دباؤ ڈالنے کے لئے، انسانی حقوق کے جھوٹے دعویدار ملکوں کے ایک ہتھکنڈے میں تبدیل ہوگیا ہے- اس میں کوئی شک نہیں کہ ان اقدامات کے ذریعے مغربی ملکوں کا مقصد ایرانو فوبیا کو ہوا دینا ہے- اسی تناظر میں ایران میں انسانی حقوق کی صورتحال کے بارے میں اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹر احمد شہید نے کہ جس کا تعین دوہزار گیارہ میں ہوا تھا، اپنی متعدد رپورٹوں میں ایران میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق بے بنیاد رپورٹیں تیار کیں اورایران پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کیا الزام عائد کیا - واضح سی بات ہے کہ ایران کے لئے نئے رپورٹر کے تعین میں ، انسانی حقوق کے میکانزم اور طریقہ کار سے بھی بالاتر اہداف شامل ہیں- آخر کیا وجہ ہے کہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے ،یورپی ملکوں میں مسلمانوں کے دینی عقائد پر روزافزوں یلغار اور تشدد پسندانہ جھڑپوں، یا یمن میں امریکہ ، برطانیہ اور کینڈا کے توسط سے سعودی عرب کو دیئے گئے فاسفورس بموں کے حملوں میں ہزاروں بچوں کی موت کی وجوہات کا پتہ لگانے کے لئے کسی رپورٹر کا تعین کیوں نہیں کرتے اور انہوں نے کیوں فلسطین کی مظلوم عوام کے خلاف اسرائیل کی بربریت کی طرف سے آنکھیں بند کرلی ہیں اور یہاں تک اس غاصب حکومت کی حمایت بھی کر رہے ہیں- ان ہی ملکوں خاص طور پر کینیڈا میں مقامی باشندوں کے حقوق پامال کئے جا رہے ہیں اور امریکہ کے سیاہ فاموں اور ریڈ انڈینوں کے ساتھ نسل پرستانہ رویہ برتا جا رہا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ممالک انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی کر رہے ہیں- لیکن جب ایران میں، مفسدین اور ان افراد کو جو قتل کے مرتکب ہوئے ہیں یا دہشت گردانہ کاروائیاں انجام دینے والوں اور یا منشیات کے اسمگلروں کو سزائیں دی جاتی ہیں تو اسے ایران میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا نام دیا جاتا ہے اور اس کے لئے رپورٹر کا تعین ہوتا ہے-
واضح سی بات ہے کہ انسانی حقوق ایک عالمی مسئلہ ہے لیکن انسانی حقوق کے اہداف کو مغرب کے انسانی حقوق کی دوغلی پالیسیوں کے دائرے میں نہ تو سمجھا جاسکتا ہے اور نہ ہی ان اہداف کو حاصل کیا جاسکتا ہے- اس وقت لاکھوں افراد امریکہ ، یورپ اور کینیڈا میں نسلی امتیاز کا شکار ہیں اور شہری حقوق سے محروم ہیں اور یہی چیز اس بات کا باعث بنی ہے کہ ان معاشروں میں دہشت گردی کے وجود میں آنے اور اس میں فروغ کے لئے حالات سازگار ہوں- ان ہی تمام حقائق کے پیش نظر، ایران کی عدلیہ کی انسانی حقوق کمیٹی کے سیکریٹری محمد جواد لاریجانی نے ایران کے لئے خصوصی رپورٹر کے تعین کو غیر ضروری اور انسانی حقوق کے امور میں بڑی حکومتوں کی مداخلت اور سیاست بازی کا نتیجہ قرار دیا ہے-