متمدن دنیا اور عورتوں پر تشدد
تحریر : ڈاکٹر آر نقوی
تیسرے ہزارے میں عورتوں پر تشدد کا دائرہ وسیع تر ہوگیا ہے دور حاضر میں دنیا کے گوشے گوشے میں عورتوں کے خلاف جنسی زیادتی ، گالی گلوج، ناروا برتاؤ سمیت ہر قسم کے تشدد آمیز اقدامات انجام دئے جاتے ہیں۔خاص طور سے یورپی ممالک اور ان میں سر فہرست امریکہ میں عورتوں پر ہر طرح کا تشدد روا رکھا جاتاہے۔یہ ایسی حالت میں ہے کہ امریکی حکومت ہمیشہ اپنے مخالف ملک و حکومت پر عورتوں پر تشدد کا الزام عائد کرتی ہے۔لیکن موصولہ رپورٹوں سے پتہ چلتاہے کہ ریاست ہائے متحدۂ امریکہ میں وسیع پیمانے پر عورتوں پر بدترین تشدد انجام پارہاہے۔ جن میں جنسی زیادتی اور اخلاقی برائی بھی شامل ہے ۔
امریکہ میں( سانٹا بابرا بحران تشدد) کے مقابلے کے مرکز کی رپورٹ کے مطابق ہر منٹ میں ایک سوتین امریکی عورتیں جنسی تشدد کا نشانہ بنائی جاتی ہیں۔ نامحرموں کے ناجائز روابط اور جنسی زیادتی کا جائزہ لینے والے امریکی قومی نٹ ورک (رین) نے اس حقیقت کا اعتراف کیا ہے کہ عورتوں کی عصمت دری کرنے کے جرم کا ارتکاب کرنے والے مجرمین کو حتی ایک دن بھی جیل میں نہیں رکھا جاتاہے ۔حقیقت یہ ہے کہ اس طرح کے مجرمین کو امریکی حکومت نے آزاد چھوڑ رکھا ہے اوریورپی یونین بھی اپنی تمام تر مادّی ترقی وپیشرفت کے باوجود عورتوں کو سماج میں پیدا ہونے والے خطرات سے بچانے پر قادر نہیں ہے ۔یورپی گھرانوں میں جنسی تشدد کا شکار ہونے والی عورتوں کی تعداد میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیاہے ۔
یورپی یونین کی رپورٹ کے مطابق کنبے کے سخت قوانین وضع کئے جانے کے باوجود اس یونین میں عورتوں پر تشدد میں اضافہ ہوتاجارہاہے۔برطانیہ میں ہر منٹ پر ایک عورت اپنے گھرانے میں اپنے اوپر ہونے والے تشدد اور خطرہ لاحق ہونے کے بارے میں پولیس سے شکایت کرتی ہے ۔اسی طرح تمام یورپی ممالک کی عورتیں اپنے گھرانے میں تشدد اور بدسلوکی کی مشکلات سے دوچار ہیں۔سوئیڈن، جرمنی، فرانس، اسپین، بلجیم، پرتگال، ہالینڈ، یونان ، اور صربیا سمیت بعض یورپی ملکوں میں عورتوں پرجسمانی تشدد اور بدسلوکی کےواقعات کے اعداد وشمار میں اضافہ ہواہے ۔مثال کے طور پر اٹلی میں ہر تین روز میں ایک عورت موت کے گھاٹ اتار دی جاتی ہے۔اور صربیا میں بیاسی فیصد عورتوں پر تشدد گھر میں اور پستول یا چاقو کے ذریعے عمل میں آتاہے