Jan ۰۴, ۲۰۱۷ ۲۱:۰۸ Asia/Tehran
  • دعا مومن کا ہتھیار ( پہلا حصہ )

تحریر : ن تقوی

عبادت خداوندی ایک ریاضت ہے جس کا صلہ ذات احدیت نے دعا کے ذریعے سے بندے تک پہنچانے کا اہتمام فرمایا ہے۔

 خداوند تعالی کو وہ عبادت پسند نہیں جس کی تکمیل پر قادر مطلق سے کچھ مانگا نہ جائے‘ لہذا دعا مانگنا ضروری ہے اور باعث خوشنودی خدا ہے۔

اس کی مثال یوں ہے کہ مزدوری کرنے کے بعد یعنی فریضہ عبودیت ادا کرنے کے بعد رحمت خداوندی کا طالب اس کا عبدصالح بن جاتا ہے اور اگر نہیں مانگتا تو اسے نخوت و رعونت میں شمار کیا جاتا ہے۔ دنیا میں کوئی ایسا انسان نہیں جو اپنے رب کا محتاج نہ ہو۔ اس لیے لازم ہے کہ رب العالمین سے مانگا جائے اور مانگنے کا طریقہ صرف دعا ہے۔

امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا: ارشاد ربانی ہے کہ جو لوگ میری عبادت میں تکبر کرتے ہیں وہ عنقریب جہنم میں داخل ہوں گے۔ پھر فرمایا: اس عبادت سے مراد دعا ہے۔ ھو الدعا افضل العبادہ۔

علی بن ابراہیم روایت کرتے ہیں زرارہ نے کہا: ابراہیم علیہ السلام اَوّاہٌ حلیم تھے‘ اس سے کیا مراد ہے؟

فرمایا: وہ بہت زیادہ دعا کرنے والے تھے۔

امام پنجم سے پوچھا گیا کون سی عبادت افضل ہے؟

فرمایا: اللہ کے نزدیک اس سے بڑی عبادت نہیں ہے کہ اس سے سوال کیا جائے۔ خداکا دشمن وہ ہے جو دعا مانگنے میں تکبر کرتا ہے اور جو اللہ کے خزانوں میں ہے اسے نہیں مانگے۔

امام جعفر صادق علیہ السلام نے اپنے ایک صحابی میسربن عبدالعزیز سے فرمایا:

اے میسر جو دروازہ کھٹکھٹایا جائے گا قریب ہے کہ وہ اس پر کھل جائے۔

کہا: ابو عبداللہ علیہ السلام نے فرمایا: امیرالمومنین علی علیہ السلام نے فرمایا اللہ کے نزدیک احسن عمل دعا ہے‘ اور افضل عبادت پاک دامنی ہے اور وہ خود سب سے زیادہ دعا کرنے والے تھے۔

دعا مومن کا ہتھیار ہے

فرمایا رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے:

الدعاءُ سلاحُ المومِن وعمودُالدین ونورُ السموات والارض

"دعا مومن کا ہتھیار ہے ، دین کا ستون ہے نیز آسمانوں اور زمین کا نور ہے۔

بسااوقات انسان دشمنوں میں گھر جاتا ہے‘ مصائب و آلام یکے بعد دیگرے اُسے پریشان کر دیتے ہیں۔ مصیبتیں چاروں طرف منڈلا رہی ہوتی ہیں‘ اس گھٹاٹوپ اندھیرے میں ہاتھ پاؤں مارنے کے لیے جی چاہتا اور کسی ہتھیار کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ دشمن کا مقابلہ کرکے اُسے شکست فاش دی جائے اور خود منزل کامرانی تک پہنچنے کی سعی جمیل کی جائے‘ وہ ہتھیار جو اس گرانی‘ پریشانی اور تنگ دامانی میں کام آئے وہ دعا ہے۔

لازم ہے کہ صبح و شام اپنے رب قدیر کو پکارا جائے تاکہ رزق فراواں ہو اور ہمہ قسم کے دشمنوں سے بھی نجات ملے۔

ضروری وضاحت : (( مندرجہ بالا تحریر ایران کے معروف عالم دین اور شہرۂ آفاق خطیب مفسّر صحیفہ سجادیہ حجت الاسلام والمسلمین آقائی حسین انصاریان کے دعا کے موضوع پر کی جانے والی ایک تقریر کے اقتباسات کا ترجمہ ہے ))

 

 

 

ٹیگس