بان کی مون - کمزورترین سیکریٹری جنرل (حصہ اول)
ترجمہ و تلخیص: م۔ ہاشم
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل 73 سالہ بان کی مون کی دوسری 5 سالہ مدت کار 31 دسمبر 2016 کو اختتام پذیر ہوگئي اور یکم جنوری 2017 سے نئے سیکریٹری جنرل اینٹونیوگوٹیریس (Antonio Guterres) نے اپنا عہدہ سنبھال لیا۔ جنوبی کوریا کے سابق وزیر خارجہ و سفارت کار بان کی مون نے اقوام متحدہ کے آٹھویں سیکریٹری جنرل کی حیثیت سے جنوری 2007 میں چارج سنبھالا تھا۔
71 سالہ اینٹو نیوگوٹیریس پرتگال کے سابق وزیراعظم اور اقوام متحدہ کے 9 ویں سیکریٹری جنرل ہیں۔ وہ 2005 سے 10 سال تک اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزیناں بھی رہ چکے ہیں۔
اینٹونیوگوٹیریس کے پیش رو بان کی مون کو اپنے دس سالہ دور میں بہت سے چیلنجوں، مسائل اور بحرانوں کا سامنا رہا اور کہا جاسکتا ہے کہ اکثر مسائل کے حل کے سلسلے میں وہ ناکام رہے نیز خاطر خواہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے سے قاصر رہے کیونکہ ان کے دور میں کئی ملکوں میں جنگ اور خانہ جنگی شروع ہوئی لیکن بان کی مون ان جنگوں کو ختم نہیں کراسکے۔ شاید یہی وجہ ہو کہ بین الاقوامی تجزیہ نگار جان اسٹوران نے بان کی مون کو گزشتہ 60 سال کے دوران اقوام متحدہ کا کمزور ترین سیکریٹری جنرل قرار دیا ہے۔
ادھر الجزائر کی انسانی حقوق کی تنظیم نے بان کی مون کی مدت کار کے آخری ایام میں ان کو ایک تنقیدی خط بھی لکھا۔ خط میں اس تنظیم نے لکھا کہ
̏ اقوام متحدہ قابضوں کے حامی ادارے میں تبدیل ہوگيا ہے جو طاقتور ملکوں کو دیگر ملکوں پر قبضے کا جواز پیش کرتا ہے۔ یہ بین الاقوامی ادارہ امریکہ جیسے ملکوں کے مفادات کی خدمت کے ایک وسیلہ میں تبدیل ہوگيا ہے اورعالمی پالیسیوں کے بارے میں فیصلہ کرنے والے ہمیشہ بین الاقوامی قوانین پر عمل درآمد میں دوہرے معیار سے کام لیتے ہیں۔̋
بان کی مون کے دور میں مختلف ممالک کے رہنماؤں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ڈھانچے میں اصلاح میں تیزی سے کام کرنے کا بھی مطالبہ کیا لیکن بان کی مون اس سلسلہ میں کوئی اقدام نہیں کرسکے۔ یہ بھی ان کی ایک ناکامی شمار ہوتی ہے۔