ڈونالڈ ٹرمپ کی مقبولیت میں کمی
تحریر: م۔ ہاشم
واشنگٹن سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ایک تازہ سروے سے پتہ چلا ہے کہ امریکی عہدۂ صدارت کا حلف اٹھانے سے 2 دن پہلے ہی ڈونالڈ ٹرمپ کی مقبولیت انتہائي نچلی سطح پر پہنچ گئي ہے جو کہ ریکارڈ ہے۔
سی این این، او آر سی سروے کے مطابق امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت میں بہت انتہائي کمی واقع ہوئي ہے اور ان کے عہدۂ صدارت سنبھالنے سے 2 دن پہلے صرف 40 فی صد افراد ہی ان پر بھروسہ کرتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق باراک اوباما نے جب امریکہ کے 44 ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھایا تھا تو ان کی مقبولیت 84 فی صد تھی جبکہ بل کلنٹن کے حلف اٹھاتے وقت مقبولیت 67 فی صد تھی۔ جنوری 2001 میں جب جارج ڈبلیو بش امریکہ کے صدر بنے تھے تو ان کی مقبولیت بھی 67 فی صد تھی۔
تازہ سروے کے مطابق 53 فی صد افراد نے صدر منتخب ہونے کے بعد ڈونالڈ ٹرمپ کے بیانات کو ناپسند کیا ہے جبکہ 48 فی صد افراد نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ عہدۂ صدارت سنبھال بھی پائيں گے یا نہیں؟ قابل ذکر ہے کہ جس وقت ڈونالڈ ٹرمپ صدر منتخب ہوئے تھے تو اس وقت ان کی مقبولیت 52 سے 55 فی صد تھی۔
مذکورہ سروے میں شریک افراد نے اقتصادی میدان میں بھی ڈونالڈ ٹرمپ کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کیا ہے اور 71 فی صد افراد نے کہا ہے کہ میکسیکو سے درآمدات کے سلسلہ میں نومنتخب صدر سخت قدم اٹھائيں گے جبکہ 61 فی صد افراد کا کہنا ہے کہ وہ اقتصادی چیلنجوں کا مقالبہ کرنے میں بہتر ثابت ہوں گے۔
ادھر امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے مذکورہ سروے پر تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ جن لوگوں نے انتخابات کے دوران فرضی سروے کیا تھا وہی اب مقبولیت کے سلسلہ میں اعداد و شمار بتا رہے ہیں، یہ پہلے کی طرح ہی فرضی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آنے والے دن بہترین ہوں گے۔
دریں اثنا ڈونالڈ ٹرمپ کے حلف اٹھانے کے ایک دن بعد امریکہ کی تاریخ میں عورتوں کے حقوق کے لئے سب سے بڑے مظاہرے کی تیاری ہو رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس مظاہرہ میں 200 سے زیادہ ترقی پسند تنظیمیں شرکت کریں گي۔ یہ مظاہرہ واشنگٹن کے علاقے لنکن میموریل سے شروع اور وائٹ ہاؤس کے سامنے اختتام پذیر ہوگا۔ مظاہرہ کے منتظمین کا کہنا ہے کہ لنکن میموریل سے وائٹ ہاؤس تک نکلنے والے پرامن مارچ میں امریکہ کے نو منتخب صدر سے ناپسندیدگي کا اظہار کیا جائے گا۔