Jan ۲۱, ۲۰۱۷ ۰۰:۲۱ Asia/Tehran
  • علم کی حقیقت اور اسکے اصلی معیارات: رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ کی نگاہ میں

تحریر : ڈاکٹر آر نقوی

رہبرانقلاب اسلامی نے کچھ عرصہ پہلے ایران کی  شریف ٹیکنیکل یونیورسٹی کے میڈل یافتہ طالبعلوں، اساتذہ اور ممتاز علمی شخصیات سے خطاب میں ایک بڑے اہم نکتے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایاہے۔

بعض امریکی مفکرین اور دانشور، مغربی معاشروں خاص طور سے امریکہ میں موجود طرح طرح کے علمی ، فکری اور اخلاقی انحرافات ، خاندانوں کا شیرازہ بکھرنے ، بڑھتے ہوئے تشدد ، اخلاقی برائیوں اور خود کشیوں کا کھل کر اعتراف کرتے ہیں- آپ نے امریکی معاشرے میں ہتھیاروں سے ہونے والے قتل اور بڑھتے ہوئے تشدد  کی جانب اشارہ کرتے ہوئے یاد دہانی کرائی کہ امریکہ میں انسان کشی اور اسلحے کا کلچرایک  سنگین مسئلہ بن چکا ہے کہ جس کا حل صرف یہ ہے کہ عوام کے درمیان اسلحے کا استعمال روکا جائے لیکن امریکہ میں اسلحہ ساز کمپنیوں کے مافیا کے تسلط کی وجہ سے اس ملک کی حکومت بھی اسلحے کے استعمال کو غیر قانونی قرار دینے کی جرات نہیں رکھتی ہے-

رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ اعلی انقلابی اور معنوی اہداف کے ساتھ کسی ملک اور قوم کی علمی و سائنسی ترقی و پیشرفت علاقے، عالم اسلام اور دنیا کے لئے آئیڈیل بننے کی زمین ہموار کر سکتی ہے-  رہبر انقلاب اسلامی نے پیر کو شریف ٹیکنیکل یونیورسٹی کے میڈل یافتہ طالبعلوں، اساتذہ اور ممتاز علمی شخصیات سے ملاقات میں فرمایا کہ بے پناہ مادی ترقی کے باوجود مغربی تہذیب و تمدن کی بنیادوں کی کمزوریوں، نقائص اور خلا کی وجہ، الہی مقاصد اور معنویت کا فقدان ہے-

آپ نے فرمایا کہ علمی پیشرفت کو ایران میں علمی خلاقیت میں تبدیل کئے جانے کی ضرورت ہے تاکہ عملی نتائج حاصل کئے جا سکیں۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ  بیس سالہ ترقیاتی منصوبے میں علاقے میں ایران کا پہلا علمی مقام ایک اسٹریٹیجک مقصد ہے اور اس مقصد کی اہمیت کو موجودہ صورت حال اور ترقی پذیر اور ترقی یافتہ دنیا میں پائے جانے والے فرق میں سمجھا جا سکتا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ حقیقی غربت، جدید علم کے میدان سے دور رہنا ہے۔

آپ نے فرمایا کہ مغربی دنیا میں انسانی علم کا ماڈرن جہالت کی جانب گامزن ہونا اس بات کا باعث بنا ہے کہ علم، انسانیت کی تباہی کے ایک حربے میں تبدیل ہو گیا جس کا ایک نمونہ جوہری ٹیکنالوجی اور ایٹم بم بنانے میں جوہری علم کا نادرست استعمال ہے اور یہ علمی پیشرفت میں اخلاق کے فقدان کا نتیجہ ہے جو ایک دن ترقی یافتہ دنیا کی تباہی کا سبب بن سکتا ہے۔ جبکہ اعلی و ارفع اخلاقی و انقلابی اقدار و امنگوں کی بنیاد پر علمی ترقی و پیسرفت، انسان کے کمال و سعادت کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔  رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں علمی ترقی و پیشرفت کے بارے میں جو کچھ فرمایا ہے وہ انٹیلیکچویلز کی تربیت کے اس پہلو پر تاکید ہے جو علاقے، عالم اسلام اور پوری دنیا کے لئے ایک نمونے میں تبدیل ہو سکتا ہے۔

 

 

 

ٹیگس