اللہ کے مہمان کہاں ہیں؟
تحریر: حسین اختر رضوی
رمضان المبارک رحمت و برکت اور مغفرت کا مہینہ ہے۔ اس ماہ مبارک میں بندہ خدا کا مہمان ہوتا ہے اور اللہ میزبان، اس مہینے کی بڑی ہی برکتیں ہیں لہذا انسان کو چاہیئے کہ ہر جہت سے اس مہینے کے لئے خود کو آمادہ کرلے اور پروردگار عالم کے اس بہشتی دسترخوان سے خوب نعمتیں اپنے دامن میں سمیٹ لے اور عبادت و دعا اور تلاوت قرآن کریم سے اپنے وجود کو نورانی بنا لے تاکہ عاقبت بھی سنور جائے اور حکم پروردگار کی اطاعت و فرمانبرداری بھی ہوجائے۔ جی ہاں یہ خود سازی اور اپنے کو قرآنی سانچے میں ڈھالنے کا مہینہ ہے ، اس ماہ میں خدانے خود کو میزبان قرار دے کر اپنے بندے کے لئے نعمتوں کا دسترخوان بچھا دیا ہے اور دعوت عام دیا ہے کہ روزہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا۔
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں: جب قیامت ہو گی تو ایک منادی آواز دے گا: کہاں ہیں اللہ کے مہمان؟ پس روزے داروں کو لایا جائے گا، انہیں بہترین سواریوں پر سوار کیا جائے گا، ان کے سروں پر تاج سجایا جائے گا اور انہیں بہشت میں لے جایا جائے گا۔ اسی طرح مولائے کائنات امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام ماہ مبارک رمضان کے پہلے دن کے خطبے میں ارشاد فرماتے ہیں: أيُّهَا الصّائِمُ، تَدَبَّر أمرَكَ؛ فَإِنَّكَ في شَهرِكَ هذا ضَيفُ رَبِّكَ، اُنظُر كَيفَ تَكونُ في لَيلِكَ و نَهارِكَ؟ و كَيفَ تَحفَظُ جَوارِحَكَ عَن مَعاصي رَبِّكَ؟ اُنظُر ألاّ تَكونَ بِاللَّيلِ نائِما و بِالنَّهارِ غافِلاً. اے روزہ دارو! اپنے امور میں تدبر کرو کہ تم اس مہینہ میں اللہ کے مہمان ہو دیکھو کہ تمہاری راتیں اور دن کیسے ہیں؟ اور کیسے تم اپنے اعضاء و جوارح کو اپنے پروردگار کی معصیت سے محفوظ رکھتے ہو؟ دیکھو ایسا نہ ہو کہ تم رات کو سو جاؤ اور دن میں اس کی یاد سے غافل رہو، پس یہ مہینہ گزر جائے گا اور گناہوں کا بوجھ تمہاری گردنوں پر باقی رہ جائے گا اور جب روزے دار اپنی جزا حاصل کریں گے تو تم سزا پانے والوں میں سے ہوگے اور جب انہیں ان کا مولا و آقا انعامات سے نوازے گا تو تم محروم ہوجاؤ گے اور جب انہیں خدا کی ہمسائگی نصیب ہو گی تو تمہیں دور بھگا دیا جائے گا۔ اسی طرح فرزند رسول حضرت امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں: شَهرُ رَمَضانَ شَهرُ رَمَضانَ، وَالصّائِمونَ فيهِ أضيافُ اللّهِ و أهلُ كَرامَتِهِ، مَن دَخَلَ عَلَيهِ شَهرُ رَمَضانَ فَصامَ نَهارَهُ و قامَ وِردا مِن لَيلِهِ وَاجتَنَبَ ما حَرَّمَ اللهُ عَلَيهِ، دَخَلَ الجَنَّةَ بِغَيرِ حِسابٍ۔
ماہ رمضان میں روزہ دار اللہ کے مہمان اور اس کے کرم کے سزاوار ہیں۔ جس شخص پر ماہ رمضان وارد ہو اور وہ روزہ رکھے اور رات کے ایک حصے میں اللہ کی عبادت کرے، نماز پڑھے اور جو کچھ اللہ نے اس پر حرام کیا ہے اس سے پرہیز کرے تو وہ بغیر حساب کے جنت میں داخل ہو گا۔ ماہ مبارک رمضان تمام مہینوں کا سردار ہے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں: شَهرُ رَمَضانَ سَيِّدُ الشُّهورِ ۔ماہ رمضان تمام مہینوں کا سردار ہے۔ فرزند رسول حضرت امام علی رضا علیہ السلام ماہ رمضان کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: إذا كانَ يَومُ القِيامَةِ زُفَّتِ الشُّهورُ إلَى الحَشرِ يَقدُمُها شَهرُ رَمَضانَ عَلَيهِ مِن كُلِّ زينَةٍ حَسَنَةٍ، فَهُوَ بَينَ الشُّهورِ يَومَئِذٍ كَالقَمَرِ بَينَ الكَواكِبِ، فَيَقولُ أهلُ الجَمعِ بَعضُهُم لِبَعضٍ: وَدِدنا لَو عَرَفنا هذِهِ الصُّوَرَ!
جب قیامت کا دن ہو گا تو تمام مہینوں کو محشر میں لایا جائے گا اس حال میں کہ ماہ رمضان زیورات سے آراستہ سب سے آگے ہو گا۔ اس دن ماہ رمضان بقیہ مہینوں میں ایسے ہو گا جیسے چاند باقی ستاروں کے درمیان ہے۔ پس محشر میں لوگ ایک دوسرے سے کہیں گے: ہم ان چہروں کو پہچاننا چاہتے تھے۔خدا کی جانب سے ایک منادی آواز دے گا : اے مخلوق خدا! یہ مہینوں کے چہرے ہیں کہ جو اس وقت سے اللہ کی بارگاہ میں موجود تھے جب سے زمین و آسمان خلق ہوئے کہ ان کی تعداد بارہ ہے اور ان کا سردار ماہ رمضان ہے۔ میں نے اسے ظاہر کیا ہے تاکہ اس کی برتری کو دیگر مہینوں پر دکھلا سکوں تاکہ وہ مردوں اور عورتوں میں سے جو میرے بندے ہیں ان کی شفاعت کریں اور میں اس کی شفاعت قبول کروں۔