خطرناک بخار ”ہائيپرتھرمیا“ (حصہ دوم)
ترجمہ و تلخیص: م۔ ہاشم
عام بخار سے الگ بخار:
ہائيپرتھرمیا عام بخار سے الگ ہے۔ عام بخار میں بدن کا درجۂ حرارت 100 سے 105 ڈگری فارین ہائٹ رہتا ہے جبکہ ہائیپرتھرمیا میں بدن کا درجۂ حرارت اس سے زیادہ بھی ہوجاتا ہے۔ اگر فوری طور پر علاج نہ کرایا جائے تو ہائی پر تھرمیا مہلک بھی ہوسکتا ہے۔ ہائيپرتھرمیا لُو لگنے سے زیادہ سنگين مسئلہ ہے۔ شدید سردرد، تیزی سے سانس آنا، دل کی دھڑکن تیز ہونا، جلد کا رنگ لال ہوجانا، چکّر آنا، اُلٹی آنا اور بہت پسینہ آنا جیسی علامات ظاہر ہوں تو سمجھ لینا چاہئے کہ یہ ہائيپرتھرمیا ہے۔ شدید گرمی اور تیز دھوپ سے بدن میں سوڈیم اور پوٹیشیم کا توازن بگڑ جاتا ہے۔ اسی وجہ سے لوگ ہائیپرتھرمیا میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ اس بیماری کا ایک سبب بدن میں پانی کی کمی بھی ہوتا ہے۔ گرمی میں پانی کم پینے سے بخار آنے کا اندیشہ زیادہ رہتا ہے، جو ہائیپرتھرمیا بھی ہوسکتا ہے لہذا لوگوں کو اپنا خاص خیال رکھنے کی ضرورت ہے۔
بچاؤ کیسے ہو؟:
٭ اس موسم میں سب سے فائدہ مند ہے پانی اور دوسری سیال اشیا۔
٭ جسم کی دفاعی قوت بڑھانے والی اشیا کا استعمال کیا جائے۔
٭ سوتی کپڑے ہی پہنے جائيں۔
٭ ٹھنڈے کمرے یا ٹھنڈی جگہ پر رہیں۔
٭ بدن اگر زیادہ گرم ہوجائے تو بدن پر تھوڑی تھوڑی دیر میں گیلا کپڑا پھیرتے رہنا چاہئے۔
٭ دو سال سے زیادہ عمر کے بچوں کو پانی کے علاوہ معدنیات بھی دیں۔
٭ او آر ایس، گلوکوز یا لیموں پانی کا استعمال کریں۔
٭ لسّی، چاچھ اور ستّو کے شربت جیسی سیال اشیا لیں۔
٭ تیز دھوپ اور گرمی سے بچیں۔
٭ کڑوے، کھٹّے، چٹپٹے، مرچ مسالہ دار اور تلے ہوئے کھانوں سے بچيں۔
٭ باسی کھانا نہ کھائيں۔
نوٹ: علاج معالجہ میں طبیب سے مشورہ ضروری ہے۔
(بشکریہ روزنامہ ”ہندوستان“۔ دہلی)