غموں اور پریشانیوں سے نجات کی راہ (حصہ سوم )
ترتیب و تلخیص: حسین اختر رضوی
اگر انسان دکھوں،غموں اور پریشانیوں سے نجات حاصل کرنا چاہتا ہے تو نیکیوں کی طرف سبقت سے کام لےاعمال صالحہ نیک اعمال میں سے ایسی نیکیاں ہیں جو ظاہری طور پر ہلکی پھلکی ہیں ،جہنیں ہم معمولی سمجھ کر ضائع کردیتے ہیں، حالانکہ قطرے قطرے سے سمندر بنتا ہے،کئی چھوٹی چھوٹی نیکیاں مل کر ایک بہت بڑے اجر و ثواب کا باعث بن سکتی ہیں پھر بھی ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہئیے کہ بعض اوقات خدا کسی انسان کی معمولی سے نیکی کی وجہ سے اس کی مغفرت کردیتا ہےجب کہ بعض اوقات ایک معمولی سا گناہ بھی کسی انسان کو رحمت الہی سے دور کردیتا ہے۔
آج دنیا کی زندگی میں شاید ہمیں نیکیوں کی قدر و منزلت کا احساس نہیں ہے لیکن کل قیامت کے دن یہی وہ چھوٹی چھوٹی نیکیاں ہوں گی جو ہمارے نامہ اعمال کو بھر دیں گی لہذا نیک اعمال کرکے اس دنیا کو بھی اچھا بنائیں اور اپنی آخرت کو بھی سنواریں تاکہ اللہ کی رضا مندی اور خوشنودی حاصل ہوجائے۔ ایک سچا اور دیندار مسلمان اس بات کو بخوبی جانتا ہے کہ دنیا میں جو بھی چھوٹا یا بڑا غم یا پریشانی اسے لاحق ہوتی ہے اس کے بدلے میں اس کے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں جیسا کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا ہے: مسلمانوں کو جب کوئی رنج، دکھ ، فکر، حزن ایذاء اور غم پہنچتا ہے یہاں تک کہ اگر کوئی کانٹا بھی چبھتا ہے تو اللہ اس کے ذریعے اس کے گناہ معاف کر دیتا ہے۔
اس حدیث کی روشنی میں ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ایک مسلمان کو پہنچنے والا ہر غم ، پریشانی اور دکھ محض بیکار نہیں بلکہ اس کی نیکیوں اور اچھائیوں میں اضافے اور اس کے گناہوں میں کمی کا باعث ہیں مگرشرط یہ ہے کہ انسان کا عقیدہ صحیح ہو اور وہ صبر کرے۔
انسان جب اپنی موت کو ہر وقت یاد رکھتا ہے تو بہت سارے غموں اور پریشانیوں سے اپنے آپ کو بچا لیتا ہے،رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہيں: لذات کو ختم کرنے والی یعنی موت کو زیادہ سے زیادہ یاد کیا کرو،جب انسان اس بات کو اپنے دل میں جگہ دیدے کہ موت کسی وقت بھی اس کے تمام پروگرام کو درہم برہم کر سکتی ہے، تو بہت سی پریشانیاں اور غم اپنے آپ ختم ہو جاتے ہیں۔قرآن کریم میں بھی پروردگارعالم نے کئی مقامات پر انسان کو موت کی یاد دہانی کرائی ہے۔غموں کو ختم کرنے اور پریشانیوں کو دور کرنے کا ایک بہترین علاج دعا ہے ہر مسلمان کو چاہے کہ وہ ہمہ وقت دعا کرتا رہے کہ پرور دگار اسے ہر غم ، پریشانی اور مصیبت سے بچائے رکھے۔
خداوندعالم سورہ نمل کی باسٹھویں آیت میں فرماتا ہے: اَمَّنْ يُّجِيْبُ الْمُضْطَرَّ اِذَا دَعَاهُ وَيَكْشِفُ السُّوْء، بھلا وہ کون ہے جو مضطر کی فریاد کو سنتا ہے جب وہ اس کو آواز دیتا ہے اور اس کی مصیبت کو دور کر دیتا ہے۔ اس لئے جب بھی انسان پر کوئی غم، دکھ، پریشانی نازل ہو تو وہ خالق حقیقی کے سامنے ہی اپنے ہاتھ پھلائے۔جیسا کہ سورہ بقرہ کی ایک سو چھیاسیویں آیت میں ارشاد ہوتا ہے: اے پیغمبر! اگر میرے بندے تم سے میرے بارے میں سوال کریں تو کہہ دو کہ میں ان سے قریب ہوں۔ پکارنے والے کی آواز سنتا ہوں جب بھی پکارتا ہے لہٰذا مجھ سے طلب قبولیت کریں اور مجھ ہی پر ایمان و اعتماد رکھیں کہ شاید اس طرح راہِ راست پر آ جائیں۔
دکھوں ،غموں اور پریشانیوں کا ایک بہترین علاج محمد و آل محمد پر کثرت سے درود پڑھنا ہے کیونکہ محمد و آل محمد پر صلوات گناہوں کی بخشش کا سبب، درجات کی بلندی، غم و پریشانی سے نجات اور دعا کی قبولیت کا وسیلہ ہے۔ دکھوں ،غموں اور پریشانیوں کی ایک بہترین دوا نماز کی پابندی ہے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں: نماز مومن کی معراج ، آنکھوں کی ٹھنڈک ،دل کا سکون، غموں اور پریشانیوں کو ختم کرنے کا بہترین ذریعہ ہے پروردگار عالم نے سورۃ بقرہ میں اہل ایمان والوں کو مخاطب کرکے فرمایا ہے : اے ایمان والو صبر اور نماز کے ذریعے سے مدد چاہو، بے شک اللہ صبر والوں کے ساتھ ہے۔ اب انسان کا فریضہ ہے کہ جب بھی اس پر کوئی مصیبت یا غم و الم پڑے یا وہ کسی مشکل میں گرفتار ہو تو نماز اور صبر سے مدد طلب کرے ۔ آئمہ معصومین علیہم السلام کی سیرت میں ملتا ہے کہ جب بھی کوئی مشکل مرحلہ پیش آتا تھا تو دو رکعت نماز پڑھ کر خدا سے دعا کرتے تھے اور وہ مشکل آسان ہوجاتی تھی ۔