دعا کی قبولیت کا وقت
امیر المومنینؑ کی اپنے صحابی نوف کو نصیحتیں
قبولیت کے وقت میں کن لوگوں کی دعا قبول نہیں ہوتی
وعن نوف البِكاليّ، قال: رأيت أميرالمؤمنين(عليه السلام) ذات ليلة، وقد خرج من فراشه، فنظر في النجوم فقال لی: يا نوف، أراقد أنت أم رامق؟
فقلت: بل رامق قال: یا نوف
طُوبَى لِلزَّاهِدِينَ فِي الدُّنْيَا، الرَّاغِبِينَ فِي الاْخِرَةِ، أُولئِكَ قَوْمٌ اتَّخَذُوا الاَْرْضَ بِسَاطاً، وَتُرَابَهَا فِرَاشاً، وَمَاءَهَا طِيباً، وَالْقُرْآنَ شِعَاراً، وَالدُّعَاءَ دِثَاراً، ثُمَّ قَرَضوا الدُّنْيَا قَرْضاً عَلَى مِنْهَاجِ الْمَسِيحِ .
يَا نَوْفُ! إِنَّ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ قَامَ فِى مِثْلِ هذِهِ السَّاعَةِ مِنَ اللَّيْلِ فَقَالَ: إِنَّهَا سَاعَةٌ لاَ يَدْعُو فِيهَا عَبْدٌ إِلاَّ اسْتُجِيبَ لَهُ، إِلاَّ أَنْ يَكُونَ عَشَّاراً أَوْ عَرِيفاً أَوْ شُرْطِيّاً أَوْ صَاحِبَ عَرْطَبَة (وهي الطنبور) أَوْ صَاحِبَ كَوْبَة (وهي الطبل، وقد قيل أيضاً: إنّ العَرْطَبَةَ: الطبلُ، والكوبةَ الطنبور).
ترجمہ
نوف (ابن فضالہ) بکالی کہتے ہیں کہ میں نے ایک شب امیرالمومنین علیہ السلام کو دیکھاکہ وہ فرش خواب سے اٹھے ایک نظر ستاروں پر ڈالی اور پھر فرمایا اے نوف !سوتے ہو یا جاگ رہے ہو ؟میں نے کہا کہ یا امیرالمومنین (ع) جاگ رہا ہوں۔ فرمایا ! اے نوف! خوشانصیب ان کے کہ جنہوں نے دنیا میں زہد اختیار کیا، اور ہمہ تن آخرت کی طرف متوجہ رہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے زمین کو فرش، مٹی کو بستر اور پانی کو شربتِ خوش گوار قرار دیا۔ قرآن کو سینے سے لگایا اور دعا کو سپر بنایا۔ پھر حضرت مسیح کی طرح دامن جھاڑ کر دنیا سے الگ ہوگئے۔
اے نوف ! داؤد علیہ السلام رات کے ایسے ہی حصہ میں اٹھے اور فرمایا کہ یہ وہ گھڑی ہے کہ جس میں بندہ جو بھی دعا مانگے مستجاب ہوگی سوا اس شخص کے جو سرکاری ٹیکس وصول کرنے والا، یا لوگوں کی برائیاں کرنے والا، یا ( کسی ظالم حکومت کی) پولیس میں ہو یا سارنگی یا ڈھول تاشہ بجانے والا ہو۔
سید رضی کہتے ہیں کہ عرطبہ کے معنی سارنگی اور کوبہ کے معنی ڈھول کے ہیں اور ایک قول یہ ہے کہ عرطبہ کے معنی ڈھول اور کوبہ کے معنی طنبور کے ہیں۔