غریب طوس امام رضا علیہ السلام کا مختصر تعارف
حضرت ابوالحسن علی ابن موسی الرضا (علیہ السلام) کی کنیت "ابوالحسن" ہے اور زیادہ مشہور لقب "رضا" ہے ۔ آپ کے دیگر القاب صابر، زکی، ولی، وفی، سراج الله، نورالہدی، قرة عین المؤمنین، مکیدة الملحدین، کفو، الملک، کافی الخلق ہیں۔
آپ کی شہر مدینہ میں ولادت ہوئی۔ مرحوم کلینی نے آپ کی ولادت ۱۴۸ ہجری قمری نقل کی ہے۔
آپ ۲۰ سال مقام امامت پر فائز رہے۔ آپ کے والد گرامی، ساتویں امام حضرت امام موسی کاظم (علیہ السلام) ہیں۔ آپ کی والدہ ماجدہ کنیز تھیں جن کا اسم گرامی تکتم تھا، ان کا یہ نام تب رکھا گیا جب حضرت امام موسی کاظم (علیہ السلام) ان کے مالک ہوئے اور جب حضرت امام رضا (علیہ السلام) کی ولادت ہوئی تو حضرت امام موسی کاظم (علیہ السلام) نے "تکتم" کو طاہرہ کا نام دیا۔
آپ کی ایک زوجہ تھیں جن کا اسم گرامی سبیکہ تھا جن کے بارے میں کہا گیا کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زوجہ ماریہ کے خاندان میں سے تھیں۔
آپ کی اولاد کی تعداد اور ان کے ناموں کے بارے میں مورخین میں اختلاف ہے۔ بعض نے پانچ بیٹوں اور ایک بیٹی کے نام ذکر کیے ہیں، بعض نے تین بیٹے اور ایک بیٹی بتائی ہے۔
حضرت امام موسی کاظم (علیہ السلام) کی شہادت کے بعد امام رضا (علیہ السلام)35 سال کی عمر میں مقام امامت پر فائز ہوئے۔
حضرت امام رضا (علیہ السلام) کی مدینہ سے مرو کی طرف ہجرت ۲۰۰ یا ۲۰۱ ہجری قمری میں واقع ہے۔
امام علی رضا علیہ السلام کی زیارت کی فضیلت خود امام رضا علیہ سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: خراسان میں ایک قبہ ہے کہ جس پر ایک زمانے میں فرشتوں کی آمدورفت ہو گی اور صور اسرافیل کے پھونکے جانے تک ہمیشہ ملائکہ کی ایک فوج زمین پر اترتی اور ایک فوج آسمان پر چڑھتی رہے گی‘ آپ سے پوچھا گیا کہ اے فرزند رسول(ص) وہ کونسا قبہ ہو گا؟ فرمایا کہ وہ قبہ زمین طوس میں ہو گا اور خدا کی قسم! وہ جنت کے باغات میں سے ایک باغ ہو گا پس جو شخص وہاں میری زیارت کرے گا تو وہ ایسا ہو گا گویا اس نے حضرت رسول(ص) کی زیارت کی ہو‘ خدائے تعالیٰ اس زیارت کے بدلے میں اس کے لئے ایک ہزار حج اور ایک ہزار قبول شدہ عمرہ کا ثواب لکھے گا نیز میں اور میرے اجداد طاہرین قیامت میں اس کی شفاعت کریں گے.