Sep ۰۵, ۲۰۱۹ ۱۰:۰۶ Asia/Tehran
  • خطبات امام حسین علیہ السّلام

کربلا پہنچنے کے بعد امام حسین علیہ السلام کا تاریخی خطاب

امام حسین علیہ السلام 2 محرم 61 ہجری قمری کو کربلا پہنچے اور کچھ دیر توقف کے بعد اپنے اصحاب اور اہل بیت کے سامنے یہ خطبہ ارشاد فرمایا:

"اما بعد قد نزل بنا ما ترون من الأمر ، وإنّ الدنيا قد تغيّرت وتنكّرت ، وأدبر معروفها ، واستمرّت حتّى لم يبقَ منها إلاّ صبابة كصبابة الإناء ، وخسيس عيش كالمرعى الوبيل ، ألا ترون أنّ الحقّ لا يُعمل به ، وأنّ الباطل لا يُتناهى عنه ، ليرغب المؤمن في لقاء الله ، وإنّي لا أرى الموت إلاّ سعادة ، والحياة مع الظالمين إلاّ بَرَما الناسُ عبیدُ الدنیا و الدین لعق علی السنتهم یحوطونه مادرَّت معایشُهم فاذا مُحَّصوا بالبلاء قَلَّ الدَیّانون"

امابعد، معاملات نے ہمارے ساتھ جو صورت اختیار کر لی ہے ، وہ آپ کے سامنے ہے۔ یقیناً دنیا نے رنگ بدل لیا ہے اور بہت بری شکل اختیار کر گئی ہے۔ اس کی بھلائیوں نے منھ پھیر لیا ہے اور نیکیاں ختم ہوگئی ہیں اور اب اس میں اتنی ہی اچھائیاں باقی رہ گئی ہیں جتنی کسی برتن کی تہہ میں باقی رہ جانے والا پانی۔ اب زندگی ایسی ہی ذلت آمیز اور پست ہوگئی ہے جیسا کہ کوئی سنگلاخ اور چٹیل میدان۔ آپ دیکھ رہے ہیں کہ حق پر عمل نہیں ہو رہا، اور کوئی باطل سے روکنے والا نہیں ہے۔ ان حالات میں مرد مومن کو چاہیے کہ وہ خدا سے ملنے کی آرزو کرے۔ میں جانبازی اور شجاعت کی موت کو ایک سعادت سمجھتا ہوں اور ظالموں کے ساتھ زندگی گزارنا میرے نزدیک ذلت اور حقارت ہے۔ لوگ دنیا کے غلام ہیں اور دین صرف ان کی زبانوں پر رہتا ہے ۔ یہ بس اس وقت تک دین کے حامی ہیں جب تک ان کی زندگی آرام اور آسائش سے گزرے، اور جب امتحان میں ڈالے جائیں تو دیندار بہت کم رہ جاتے ہیں۔"

(تحف العقول، ص 174۔ تاریخ طبری، ج7، ص300، لہوف ،ص 69)

ٹیگس