فرزند رسول حضرت کاظم (ع) کی نصیحتیں
فرزند رسول امام حضرت موسیٰ کاظم علیہ السلام معروف روایات کی بنا پر 7 صفر یا 20 ذی الحجہ سنہ 127، 128 یا 129 ہجری کو مقام ابواء پر پیدا ہوئے۔ آپ کے پدر بزرگوار حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام تھے اور مادر گرامی کا نام حمیدہ علیہا سلام تھا۔آپ کے معروف القاب ’’کاظم‘‘ اور ’’عبد صالح‘‘ تھے۔ آنحضرت نے 35 سال تک امامت کے فرائض انجام دئے۔آپ کی قریب 58 سالہ عمر بابرکت کے 24 سال زندان میں گزرے۔ آخر کار آپ نے 25 رجب سنہ 183ہجری کو بغداد کے زندان میں شہادت پائی۔
۱۔ مَن دَعا قَبلَ الثَّناءِ عَلَی الله و الصَّلاهِ عَلَی النَّبِی (صلی الله علیه وآله) کَانَ کَمَن رَمی بِسَهمٍ بِلا وَتر؛
جو شخص حمد و ثنائے الٰہی اور نبی پر صلوات سے قبل کوئی دعا کرے، یہ ایسے ہی ہے جیسے اُس نے بغیر کمان کے تیر چلایا ہو۔
(تحفالعقول، ص ۴۲۵)
۲۔ أوشَک دَعوَةً وَ أسرَعُ إجابَةُ دُعاءُ المَرءِ لاِخیهِ بِظَهرِ الغَیبِ؛
دعا جس کے جلد قبول ہونے کی زیادہ امید ہوتی ہے، وہ دعا ہے جو برادری دینی کے حق میں اسکی پیٹھ پیچھے کی جائے۔
(اصول کافی، ج. ۱، ص. ۵۲،)
۳۔ مَلْعُونٌ مَنْ اغْتابَ أخاهُ؛
ملعون (رحمت خدا سے دور) ہے وہ شخص جو اپنے کسی بھائی کی غیبت کرے۔
(بحارالأنوار، ج. ۵۷، ص. ۲۱۶)
۴۔ مَنِ استَوى یوماهُ فَهُوَ مَغبُونٌ؛
دھوکے میں ہے وہ شخص جس کے دو دن برابر ہوں یعنی دوسرا دن پہلے دن سے بہتر نہ ہو۔
(بحار الأنوار، ج. ۷۸، ص. ۳۲۶، ح. ۵)
۵۔ مَا مِن شَیءٍ تَراهُ عَینَاک إلّا وَ فِیه مَوعِظَه؛
کوئی شیئ ایسی نہیں جس کو آنکھ دیکھتی ہو اور اُس میں عبرت، نصیحت اور سبق پوشیدہ نہ ہو۔
(بحاالانوار، ج. ۷۸، ص. ۳۱۹)
۶۔ إنَّ الحَرامَ لا یُنمى وإن نُمِىَ لا یُبارَکُ فیهِ؛
حرام مال میں اضافہ نہیں ہوتا اور اگر ہو بھی جائے تو اُس میں برکت نہیں ہوتی۔
(الکافى، ج. ۵، ۱۲۵)
۷۔ طوبى لِلمُصلِحینَ بَینَ النّاسِ، اُولئِکَ هُمُ المُقَرَّبونَ یَومَ القیامَةِ؛
خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو روٹھے ہوئے لوگوں کو آپس میں ملاتے ہیں، یہی لوگ روز قیامت بارگاہ خداوندی کے مقرب ہوں گے۔
(تحف العقول، ص. ۳۹۳)
۸۔ اللّهَ جَلَّ وعَزَّ یُبغِضُ العَبدَ النَّوّامَ الفارِغَ؛
خدائے سبحان زیادہ سونے اور فضول وقت بتانے والے سے نفرت کرتا ہے۔
(الکافی: ج. ۵، ص. ۸۴، ح. ۲)
۹۔ لِکُلِّ شَیءٍ زَکاهٌ، وَ زَکاهُ الجَسَدِ صِیامُ النَّوافِل؛
ہر شیء کی ایک زکات ہوتی ہے اور جسم کی زکات مستحبی روزے ہیں۔
(تحف العقول، ص. ۴۲۵)
۱۰۔ مَن وَلَههُ الفَقرُأبطَرهُ الغِنى؛
جسے فقر و ناداری حیراں و پریشاں کر دے، اُسے تونگری اور مالداری مست کر دیتی ہے۔
(بحارالانوار، ج۷۴ص۱۹۸)
۱۱۔ إنَّ الله حَرَّمَ الجَنَّهَ عَلی کُلِّ فَاحِشٍ بذِی قَلِیلِ الحَیاءِ لا یُبالِی مَا قَال وَ لا مَا قِیل فِیه؛
خدائے سبحان نے جنت کو ہر ہرزہ سرا اور بے حیا شخص پر حرام قرار دے دیا ہے، جسے اِسکی پروا نہیں ہوتی کہ وہ کیا بول رہا ہے اور اسکے بارے میں کیا کہا جا رہا ہے۔
(تحف العقول۔ ص۴۱۶)
۱۲۔ مَثَلُ الدُّنیا مَثَل مَاءِ البَحر، کُلَّما شربَ مِنهُ العَطشان أزدادَ عَطَشاً حَتّی یقتِله؛
دنیا کی مثال سمندر کے پانی کی طرح کہ جسے جتنا پیا جائے اتنا ہی پیاس بڑھتی جاتی ہے، یہاں تک کہ وہ پیاس کی شدت سے ہلاک ہو جاتا ہے۔
(تحفالعقول، ص ۴۱۷)