فرانس میں نئے لیبر قوانین کے خلاف ملک گیر مظاہرے
فرانس کے عوام نے نئے لیبر قوانین کے خلاف ملک گیر مظاہرے کیے ہیں۔
فرانس کی متعدد لیبر یونینوں اور طلبہ تنظیموں نے عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ ملک کے دو سو شہروں میں ہونے والے مظاہروں میں شرکت کرکے نئے لیبر قوانین کے خلاف مظاہرے کریں۔
اس بل میں حکومت نے پینتس گھنٹے فی ہفتہ کام کے قانون کو باقی رکھا ہے لیکن کمپنیوں کو اجازت دی ہے کہ وہ صنعتی قوانین سے ہٹ کر متبادل اوقات کار بنا کر ہفتے میں اڑتالیس گھنٹے اور ایک دن میں بارہ گھنٹے ملازمین سے کام لے سکتی ہیں۔
حکومت فرانس کے مجوزہ بل کے تحت کوئی بھی ملازم اوور ٹائم لیے بغیر ہفتے میں پینتیس گھنٹے سے زیادہ کام کر سکتا ہے اور اس کے بدلے میں وہ کئی ایک ہفتہ واری چھٹیاں لے سکتا ہے۔ اس فیصلے سے کمپنیوں کو اپنے ملازمین میں کمی کا بھی موقع ملے گا۔
بدھ کو فرانس بھر میں نئے لیبر قوانین کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے موقع پر ریلوے ملازمین نے بھی ہڑتال کی جس کی اپیل فرانس ریل ورکرز یونین نے کی تھی۔ ریلوے کی ہڑتال کے سبب ملک بھر میں ٹرینوں کی آمد و رفت بری طرح متاثر ہوئی۔ ریلوے ملازمین نے، مزید افراد بھرتی کرنے، تنخواہوں میں اضافے اور ملازمت کے تحفظ جیسے مطالبات پیش کیے ہیں۔
فرانس کے طلبہ نے بھی ملک گیر مظاہروں میں حصہ لیا اور اس موقع پر طلبہ نے دارالحکومت پیرس کے متعدد ہائی اسکولوں کے دروازے کچرے کے ڈبے رکھ کر بند کر دیئے۔
فرانس کی طلبہ یونین، ایف آئی ڈی ایل کے ترجمان کا کہنا ہے کہ نوجوانوں کو مستقل ملازمتوں کی ضرورت ہے، حالانکہ انہیں انٹرن شپ کے دوران انتہائی کم تنخواہیں دی جاتی ہیں اور اب کہا جا رہا ہے کہ کمپنیوں کو ملازمین کی چھانٹی کا موقع فراہم کیا جا رہا ہے۔
نئے لیبر بل پر ، پارلیمنٹ میں بحث کرائی جا رہی ہے تاہم ملک گیر سطح پر اس بل کی مخالفت کے پیش نظر بحث کو پہلے ہی دو ہفتے کے لیے موخر کیا جا چکا ہے۔
تازہ ترین سروے رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ فرانس کے ستر فی صد شہری، اس بل کی مخالفت کر رہے ہیں ۔ جبکہ لاکھوں لوگوں نے اس بل کے خلاف آن لائن چلنے والی دستخطی مہم کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔