اسرائیل کے جوہری ذخائر پر مغرب کی خاموشی عالمی دوہرے معیار کی مثال: عراقچی
ایرانی وزیر خارجہ نے مغربی ممالک کی دوغلی پالیسی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس رویے کی وجہ سے خطے میں مہلک ہتھیاروں میں اضافہ ہورہا ہے۔
سحرنیوز/ایران: ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے مغربی ممالک کی اسرائیل کے جوہری پروگرام کی توسیع پر خاموشی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور اسے دوغلے رویے کے مترادف قرار دیا ہے۔
عراقچی نے کہا کہ ایران نے طویل عرصے سے خبردار کیا ہے کہ خطے میں جوہری پھیلاؤ کے بارے میں مغرب کا موقف صرف دکھاوا ہے۔ مغربی ممالک کو خطے میں جوہری ہتھیاروں کی دوڑ پر کوئی تشویش نہیں بلکہ ان کو اس بات پر تشویش ہے کہ کون سائنسی ترقی کرسکتا ہے، چاہے وہ پروگرام پرامن ہی کیوں نہ ہو۔
انہوں نے مزید کہا صہیونی حکومت کے ہتھیاروں کے ذخائر میں توسیع پر مغرب کی خاموشی اس کی اپنی ساکھ کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
یاد رہے کہ ماہرین نے سیٹلائٹ تصاویر کے تجزیے کے بعد بتایا ہے کہ ڈیمونا کے قریب شیمون پیریز نیگیو جوہری تحقیقاتی مرکز میں نئی بڑی عمارت کی تعمیر تیزی سے جاری ہے۔ یہ عمارت ممکنہ طور پر نیا ری ایکٹر ہوسکتی ہے
اسرائیل اور اس کا سب سے مضبوط اتحادی امریکہ دونوں نے اس معاملے پر کسی تبصرے سے انکار کیا ہے، کیونکہ اسرائیل کی پالیسی ہے کہ وہ اپنے جوہری ہتھیاروں کی موجودگی کی تصدیق بھی نہیں کرتا اور نہ ہی تردید کرتا ہے۔ اسرائیل کے بارے میں اندازہ لگایا جاتا ہے کہ اس کے پاس 200 سے 400 جوہری وار ہیڈز موجود ہیں، جس کی وجہ سے وہ مشرق وسطی میں غیر روایتی ہتھیار رکھنے والا واحد ملک ہے۔
مزید برآں، اسرائیل نے اپنی فوجی جوہری تنصیبات کی جانچ کی اجازت نہیں دی اور NPT پر دستخط بھی نہیں کیے، جس میں امریکہ کی مستقل حمایت شامل ہے۔