Jan ۱۳, ۲۰۱۷ ۱۳:۲۱ Asia/Tehran
  • امریکہ کے نامزد وزیر دفاع کی مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد پر تاکید

امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سی آئی اے کے نامزد سربراہ مائیک پامپئو نے جمعرات کے روز سینیٹ کے اجلاس میں ایران اور بڑی طاقتوں کے درمیان ہونے والے ایٹمی معاہدے کو انتہائی اچھا قرار دیا لیکن اس کے ساتھ ہی دعوی کیا کہ ایرانی دھاندلی کرنے میں بہت ہی ماہر ہیں اور ہمیں بہت ہی محتاط رہنا چاہیے۔

ریاست کنزاس سے نمائندے پامپئو نے کہ جو امریکی ایوان نمائندگان کی انٹیلی جنس کمیٹی میں کام کر چکے ہیں، اس بات پر زور دیا کہ وہ ایران اور بڑی طاقتوں کے درمیان ہونے والے ایٹمی معاہدے کی مخالفت کو ترک کر دیں گے۔ انھوں نے کہا کہ سی آئی اے کو اس معاہدے کا منصفانہ طریقے سے جا‏ئزہ لینا چاہیے۔ انھوں نے ایران کو مشرق وسطی میں گڑبڑ پھیلانے والا ملک قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ امریکہ کے ساتھ کشیدگی کو ہوا دیتا ہے۔ انھوں نے ایران کو امریکہ کے لیے ایک بڑا چیلنج قرار دیا۔ اسی طرح ڈونلڈ ٹرمپ کے نامزد کردہ وزیر دفاع جنرل جیمز میٹس نے بھی دعوی کیا ہے کہ ایران اور بڑی طاقتوں کے درمیان ہونے والا ایٹمی معاہدہ کامل نہیں ہے لیکن اس کے ساتھ ہی اس بات پر زور دیا کہ امریکہ کو اس معاہدے کی پیروی کرنی چاہیے۔ امریکی بحریہ کے اس ریٹائرڈ جنرل، جیمز میٹس نے مزید کہا کہ روس چین اورداعش دوسری عالمی جنگ کے بعد سے اب تک امریکہ کے ورلڈ آرڈر کے سامنے سب سے بڑے چیلنج ہیں۔ جنرل جمیز میٹس نے ایک ایسے وقت میں داعش کو امریکہ کے سامنے موجود اہم چیلنجوں میں شمار کیا ہے کہ جب منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو اپنی پریس کانفرنس میں امریکہ اور صدر باراک اوباما کو داعش کی تشکیل کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی انتخابات میں کامیابی کے بعد اپنی پہلی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ سرکاری رپورٹوں کے مطابق واشنگٹن نے فرانس اور برطانیہ سمیت اپنے مغربی اتحادیوں اورخلیج فارس کے بعض عرب ممالک کے ساتھ مل کر داعش  دہشت گرد اور دیگر گروہوں کو تشکیل دیا تھا اور وہ انھیں مالی اور فوجی مدد فراہم کرتے ہیں۔

ٹیگس