Jan ۳۰, ۲۰۱۷ ۱۳:۱۰ Asia/Tehran
  • امریکی صدر کے نئے احکامات کے خلاف مظاہرے جاری

امریکی صدر کے نئے احکامات کے خلاف امریکہ بھر میں مظاہرے اور دھرنے جاری ہیں جبکہ ملک کی سولہ ریاستوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات کو آئین کے منافی قرار دے دیا۔

امریکی شہروں نیویارک، شکاگو اور رچمونڈ میں ہزاروں لوگوں نے  تارکین وطن کی آمد روکنے کے صدارتی احکامات کے خلاف بڑے بڑے مظاہرے کیے۔ مظاہرین نے اپنے ہاتھوں ایسے بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر امریکی صدر کی جانب سے جاری کئے گئے نئے امیگریشن ضابطوں کے خلاف نعرے درج تھے۔

مظاہرین، تارکین وطن کی حمایت اور صدارتی احکامات کے خلاف نعرے بھی لگا رہے تھے۔
سیاٹل ایئرپورٹ پر پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں
نیویارک اوو سیاٹل سمیت امریکہ کے بعض شہروں میں لوگوں نے تارکین وطن کی حمایت میں شہر کے ہوائی اڈوں کے باہر دھرنے بھی دیئے۔
 اطلاعات ہیں کہ سیاٹل ایئرپورٹ کے باہر امریکی صدر کے نئے امیگریشن ضابطے کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔

سی این این کے مطابق پولیس نے سیاٹل کے بین الاقوامی ایئرپورٹ پر صدارتی احکامات کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو منتشر کرنے کے لیے مرچوں کا اسپرے کیا۔
 نیویارک کے جان ایف کینیڈی ایئرپورٹ پر بھی سیکڑوں لوگوں نے امریکی صدر کے جاری کردہ امیگریشن ضابطوں کے خلاف وسیع پیمانے پر مظاہرہ کیا۔
 امریکی صدر نے حال ہی ایک ایسا ایگزیکٹیو آرڈر جاری کیا ہے جس کے تحت دنیا کے سات ملکوں کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر نوے دن کی پابندی عائد کردی گی ہے۔
ٹرمپ کے احکامات کے بعد امریکی ایئرپورٹ  پہچنے والے متعدد تارکین وطن کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
ادھر امریکہ کی سولہ ریاستوں کے پراسیکیوٹروں نے تارکین وطن سے متعلق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات کی مذمت کی ہے۔

ڈیموکریٹ پارٹی کی حمکرانی میں آنے والے تمام سولہ ریاستوں کے پراسیکیوٹر نے اپنے مشترکہ بیان میں تارکین وطن کی آمد روکنے سے متعلق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات کی مخالفت کرتے ہوئے، اسے ملکی آئین کے منافی قرار دیا ہے۔
 درایں اثنا برطانیہ میں امریکی صدر کے نئے احکامات کے خلاف الیکٹرونک دستخط مہم شروع کر دی گئی جس پر تھوڑی ہی دیر میں کئی لاکھ لوگوں نے دستخط کیے۔
تارکین وطن کے خلاف امریکی صدر کے احکامات کی مخالفت اور  ڈونلڈ ٹرمپ کے برطانیہ میں داخلے پر پابندی کے لیے شروع کی جانے والی الیکٹرونک دستخط مہم کا آغاز ہونے کے تھوڑی ہی دیر کے اندر چھے لاکھ افراد نے اس پر دستخط کئے۔
برطانوی رائے عامہ کے دباؤ نے وزیراعظم تھریسا مئے کو بھی ردعمل ظاہر کرنے پر مجبور کر دیا اور انہوں نے وزیر خارجہ بورس جانسن سے کہا کہ وہ دہری شہریت رکھنے والے برطانوی شہریوں کے لیے مشکلات پیش آنے کی صورت میں فوری اقدامات عمل میں لائیں۔
 

 

ٹیگس