ٹرمپ انتظامیہ عدالت میں
امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ نے ترمیم شدہ صدارتی حکم نامے کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا
ٹرمپ انتظامیہ نے ترمیم شدہ صدارتی حکم نامے کے خلاف ڈسٹرکٹ جج میری لینڈ کا فیصلہ فورتھ سرکٹ کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔
پچھلے صدارتی حکم نامے میں سے عراق کا نام نکالنے کے بعد یہ نیا اور ترمیم شدہ حکم نامہ پیر کے روز جاری کیا گیا تھا جس میں 6 مسلم ممالک پر 90 دن کی سفری پابندیوں کے علاوہ پناہ گزینوں کی امریکا آمد پر بھی 120 دن کی پابندی عائد کی گئی تھی۔
نئے صدارتی حکم نامے کے خلاف امریکا میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے میری لینڈ اور ہوائی کی مقامی عدالتوں میں مقدمات دائر کئے تھے جبکہ ان دونوں عدالتوں نے کم و بیش یکساں بنیادوں پر نئے صدارتی حکم نامے کو بھی امریکی قانون اور آئین کے خلاف قرار دیتے ہوئے اس پرعمل درآمد روکنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
صدر ٹرمپ نے ان عدالتی فیصلوں پر شدید ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے انہیں امریکی عدلیہ کی ’فاش غلطی‘ قرار دیا تھا جبکہ ترجمان وائٹ ہاؤس شون اسپائسر نے بھی جمعرات کے روز ایک پریس بریفنگ میں واضح کیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ ان فیصلوں کو سرکٹ کورٹس میں چیلنج کرے گی۔
واضح رہے کہ سان فرانسسکو میں واقع ’نائنتھ سرکٹ کورٹ آف اپیل‘ وہی ہے جس میں ٹرمپ انتظامیہ کو پہلے بھی سابقہ حکم نامے کی عدالتی معطلی کے خلاف درخواست پر ناکامی کا منہ دیکھنا پڑاتھا۔