بیت المقدس کے مفتی غزہ میں بھوک کے حوالے سے خطبہ دینے کے جرم میں گرفتار
صیہونی فورسز نے بیت المقدس کے مفتی کو غزہ میں قحط اور محاصرے کے حوالے سے خطبہ دینے کے بعد گرفتار کر کے پوچھ گچھ کے لیے ایک سکیورٹی سینٹر منتقل کر دیا۔
سحرنیوز/عالم اسلام: مقبوضہ بیت المقدس کے مقامی ذرائع نے جمعہ کی شام کو اطلاع دی کہ صیہونی فوجی دستوں نے بیت المقدس کے مفتی اعظم شیخ محمد حسین کو جمعہ کی سہ پہر مسجد اقصیٰ میں نماز کا خطبہ ختم کرنے کے بعد گرفتار کر کے القشلہ پولیس اسٹیشن منتقل کر دیا۔
فلسطینی اسلامی اوقاف اتھارٹی کے مطابق، انہیں چند گھنٹے کے بعد رہا کر دیا گیا، لیکن ان پر اتوار تک مسجد اقصیٰ میں داخلے پر پابندی عائد ہے اور مزید پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا گیا ہے۔
بزرگ عالم کی گرفتاری اس کے خطبہ کے بعد عمل میں آئی جس میں انہوں نے غزہ کے عوام کے محاصرے اور بھوک سے مرنے کے حوالے سے صیہونی حکومت کی پالیسیوں پر کڑی تنقید کی تھی۔شیخ حسین نے اپنے خطبہ میں کہا کہ اے مسلمانوں، اے سرزمین اسراء و معراج کے باشندوں، اس دور میں انسانیت پر ظلم ہورہا ہے، کچھ لوگ خوراک سے محروم ہیں اور دنیا کے سامنے بھوک سے مر رہے ہیں۔"
انہوں نے عالمی برادری کے دعوؤں میں تضاد کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ "ایک ایسی دنیا جو انسانی حقوق کی بات کرتی ہے، لیکن حقائق ان تمام دعووں کی تردید کرتے ہیں، آپ کہاں ہیں، اے خدا کے رسول (ص) ، جب دنیا ایسی ناانصافیوں کا شکار ہے؟"