پیراگوئے میں حالات کشیدہ ایک ہلاک، تیس زخمی
پیراگوئے میں مظاہرین کی جانب سے سینیٹ ہاؤس کو آگ لگائے جانے کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے ہیں۔
جنوبی امریکی ملک پیراگوئے کے عوام نے یکم اپریل کوصدر ہراشیو کاٹیز کی جانب سے دوسری مدت کے لیے انتخاب لڑنے سے متعلق مجوزہ بل کو قانونی شکل دینے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ایوان بالا یعنی سینیٹ کو آگ لگا دی تھی۔ سینیٹ کو جلائے جانے اور مظاہروں میں ہلاکتوں اور زخمیوں کے بعد ملک بھر میں حالات کشیدہ ہوگئے۔ پولیس کی فائرنگ میں حزب اختلاف کی جماعت کی ذیلی طلبہ تنظیم کے 25 سالہ نوجوان روڈریگو کوانٹانا کی ہلاکت اور 30 افراد کے زخمی ہونے کے بعد صدر نے وزیر داخلہ اور پولیس سربراہ کو برطرف کردیا۔
ادھر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے سینیٹ کو آگ لگائے جانے اور توڑ پھوڑ کے الزام میں 211 افراد کو حراست میں لے لیا، جب کہ حالات کو قابو میں رکھنے کے لیے سیکیورٹی مزید سخت کردی۔ واضح رہے کہ پیراگوئے کے 1992 میں مرتب کیے گئے نئے آئین کے تحت ملک کا صدر صرف ایک بار 5 سالہ مدت کے لیے عہدے پر فائز رہ سکتا ہے، اس سے پہلے پیراگوئے میں کئی سال تک آمریت رہی۔ پیراگوئے کے صدر ہراشیو کاٹیز کے عہدہ صدارت کی مدت 2018 میں ختم ہو رہی ہے مگر وہ دوسری مدت کے لیے صدر بننے کی خواہش رکھتے ہیں، اس لیے انہوں نے آئین میں ترمیم کرنے کا منصوبہ بنایا۔