شمالی کوریا کے میزائل تجربے پر جنوبی کوریا اور جاپان کا سخت ردعمل
شمالی کوریا کے تازہ میزائل تجربے کے بعد جاپان اور جنوبی کوریا نے اپنی اپنی فوجوں کو پوری طرح تیار رہنے اور شمالی کوریا کی نقل و حرکت کی نگرانی کا حکم دیا ہے۔
جنوبی کوریا کے عسکری ذرائع کے مطابق، شمالی کوریا نے بدھ کی صبح کے این پندرہ قسم کے گوگ سونگ بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے۔ شمالی کوریا نے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والا یہ بیلسٹک میزائل مشرقی ساحلی علاقے سنپو سے جاپان سی کی جانب داغا ہے۔
شمالی کوریا کے میزائل تجربے کے بعد جنوبی کوریا کی قومی سلامتی کونسل، وزارت خارجہ اور وزارت دفاع کے مشترکہ ہنگامی اجلاس میں نئی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں شمالی کوریا کے ایٹمی پروگرام کی ترقی اور میزائل تجرباب پر تشویش کا اظہار کیا گیا اورعالمی برداری سے اپیل کی گئی کہ وہ فوری طور پر شمالی کوریا کے میزائل تجربے کا نوٹس لے۔
جنوبی کوریا کے وزیراعظم اور کیئر ٹیکر صدر" ھوانگ کیو آ ہین " نے ملک کی مسلح افواج کو تیار رہنے اور شمالی کوریا کی نقل و حرکت پر کڑی نظر رکھنے کا حکم دیا ہے۔
ادھر جاپان کے وزیراعظم شنزو آبے نے بھی شمالی کوریا کے میزائل تجربے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کاملک ہرصورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
منگل کی صبح ٹوکیو میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے جاپان کے وزیراعظم نے کہا کہ شمالی کوریا نے میزائل کا تجربہ کرکے ، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار داد کی خلاف ورزی کی ہے۔
شمالی کوریا نے میزائل کا تجربہ ایسے وقت میں کیا ہے جب امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چین کے صدر شی جن پھنگ، جمعرات کو فلوریڈا میں ایک دوسرے سے ملاقات کر نے والے ہیں۔
شمالی کوریا نے ایک ماہ قبل بھی جاپان سی کے علاقے میں بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا تھا۔ جبکہ شمالی کوریا نے جاپان کی جانب سے جاسوس سیارہ خلا میں بھیجے جانے کی مذمت کرتے ہوئے اسے اپنے ملک کے خلاف جارحیت قرار دیا تھا۔
جاپان نے سترہ مارچ کو ایک جاسوس سیارہ خلا میں روانہ کیا تھا جس پر شمالی کوریا کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ ٹوکیو کی جانب سے سیارہ خلا میں بھیجنے کا مقصد پیانگ یانگ کے بیلسٹک میزائل تجربات کی جاسوسی کرنا ہے۔