امریکی صدر ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا
امریکی اپیلٹ کورٹ نے صدرڈونلڈ ٹرمپ کے چھ مسلم ممالک کے افراد پرسفری پابندی کے ترمیم شدہ حکم نامے کی معطلی کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اس وقت ایک اور قانونی دھچکے کا سامنا کرنا پڑا جب ایک وفاقی اپیلٹ کورٹ نے چھ مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر عائد پابندی کو بحال کرنے سے انکار کر دیا۔
امریکا کے شہر سان فرانسسکو میں قائم نویں سرکٹ کورٹ آف اپیلز نے پہلے امریکی ریاست ہوائی کے ایک وفاقی جج کی جانب سے کالعدم قرار دی گئی سفری پابندی کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ کی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ری پبلکن صدر کا 6 مارچ کا حکمنامہ موجودہ امیگریشن قوانین سے متصادم ہے۔
مگر تین ججوں، جو کہ سب ڈیموکریٹک پارٹی کے نامزد کردہ ہیں، پر مشتمل اس پینل نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا یہ سفری پابندی مسلمانوں کے خلاف غیر آئینی تفریق ہے۔
دوسری جانب رچمنڈ، ورجینیا میں قائم چوتھی سرکٹ کورٹ آف اپیل نے بھی 25 مئی کو ریاست میری لینڈ کے ایک جج کی جانب سے ٹرمپ کی سفری پابندیوں کے خلاف دیے گئے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔
اس عدالت نے اپنے حکمنامے میں کہا تھا کہ یہ پابندیاں مسلمانوں کے خلاف مذہبی عدم برداشت، تفریق، اور مخاصمت پر مبنی ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ اپنی ان سفری پابندیوں پر اب تک تمام عدالتی سماعتوں میں ناکام رہی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان شان اسپائسر کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ آنے والے عدالتی حکمنامے کا جائزہ لے گی۔
واضح رہے کہ امریکی صدر نے اقتدار سنبھالتے ہی لیبیا، ایران، صومالیہ، سوڈان، شام، اور یمن کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر 90 روزہ پابندی عائد کر دی تھی۔
سفری پابندیوں کے خلاف فوراً ہی وکلاء تنظیموں اور عوام نے درخواستیں دائر کیں، جس کے بعد سے لے کر اب تک یہ پابندی معطل ہے، اور اب اس کا حتمی فیصلہ امریکا کی سپریم کورٹ میں ہوگا۔