Sep ۰۲, ۲۰۱۷ ۱۶:۱۲ Asia/Tehran
  • امریکی اقدامات کا ترکی بہ ترکی جواب دیں گے، روسی وزارت خارجہ

روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ امریکہ کی موجودہ حکومت روس مخالف اقدامات میں اوباما انتظامیہ سے آگے نگل گئی ہے۔

ماسکو میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زاخارووا کا کہنا تھا کہ سن فرانسسکو میں روسی قونصل خانے کی بندش امریکہ کی جانب سے عالمی سفارتی قوانین کی ایک اور خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کا یہ اقدام، اوباما حکومت کے دور میں واشنگٹن میں روسی سفارت خانے کی ذیلی عمارتوں اور نیویارک میں اقوام متحدہ میں روس کے نمائندہ دفتر کی بندش جیسے اقدامات سے ایک اور قدم آگے ہے۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے واضح کیا کہ دوستی کے منافی اور کشیدگی پیدا کرنے والے امریکی اقدامات، ماسکو واشنگٹن تعلقات میں مزید تناؤ کا سبب بنیں گے اور عالمی معاملات میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کے امکان ختم ہوکے رہ جائیں گے۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ ماسکو واشنگٹن کے اقدامات کا ترکی بہ ترکی جواب دے گا۔
امریکہ نے جمعرات کے روز روس کو حکم دیا تھا کہ وہ سن فرانسسکو میں اپنے قونصل خانے کو ہفتے تک دفتری اوقات کے اختتام پر مکمل بند کردے۔
روسی قونصل خانے کی ویب سائٹ کے مطابق سن فرانسسکو میں روس کا یہ قونصل خانہ سن اٹھارہ سو باون سے قائم ہے تاہم سن انیس سو چوبیس میں مالی بحران کی وجہ سے بند کردیا گیا تھا لیکن محض دس سال کے بعد جب امریکہ نے سابق سویت یونین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے تو مذکورہ قونصل خانہ ایک بار پھر فعال ہوگیا تھا۔
روس نے رواں سال اٹھائیس جولائی کو امریکی پابندیوں کا مقابلہ کرنے کی غرض سے ماسکو میں امریکی سفارتی عملے کی تعداد میں کمی اور بعض سفارتی عمارتوں کو بند کرنے کا حکم دیا تھا۔
امریکہ اور روس کے اعلی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس وقت دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات، سرد جنگ کے آخری عشرے سے بھی زیادہ کشیدہ ہوگئے ہیں۔
امریکہ نے روس کے خلاف سخت ترین اقتصادی پابندیاں عائد کردی ہیں جبکہ روس نے بھی وسطی ایشیا، قفقاز، یوکرین اور شام میں امریکہ کے تمام منصوبوں کو تقریبا خاک میں ملادیا ہے۔
بظاہر ایسا دکھائی نہیں دیتا کہ، امریکہ اور روس کے صدور، جرمنی میں گروپ بیس کے اجلاس کے موقع پر ہونے والی حالیہ ہنگامہ خیز ملاقات کے بعد بھی، دونوں ملکوں کے درمیان پائے جانے والے مخاصمانہ ماحول میں کمی پر مائل یا قادر ہوں گے۔ یہی وجہ ہے کہ سیاسی ماہرین دونوں ملکوں کے درمیان سرد جنگ میں مزید شدت کی توقع ظاہر کر رہے ہیں۔

ٹیگس