ٹرمپ ہندوستان پر پچاس فیصد ٹیرف لگانے کے بعد اب ’سکنڈری سینکشن‘ کی تیاری میں
امریکی صدر ٹرمپ نے ہندوستان پر پچاس فیصد ٹیرف لگانے کے بعد اب ’سکنڈری سینکشن‘ لگانے کا اشارہ دیا ہے۔
سحرنیوز/ہندوستان: ہندوستانی وزارت خارجہ نے امریکہ کے اس قدم کو بے میل، نامناسب اور ناانصافی پر مبنی قرار دیا ہے۔
دوسری جانب ہندوستان کی حزب اختلاف کی جماعت کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے ہندوستانی مصنوعات پر پچاس فیصد ٹیرف عائد کرنے کے اعلان پر وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ نے ہندوستان کے خلاف سخت رخ اختیار کرتے ہوئے ہندوستانی اشیا کی درآمدات پر پچاس فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان کیا ہے جو ستائیس اگست سے نافذ ہونے والا ہے۔
ٹرمپ نے روس سے تیل خریدنے کی پاداش میں ہندوستان کو نشانہ بنایا ہے۔اس درمیان ایک پریس کانفرنس میں ٹرمپ نے ہندوستان کو پھر انتباہ دیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ ابھی تو صرف آٹھ گھنٹے ہوئے ہیں آگے بھی مزید پابندی دیکھنے کو ملے گی۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا چین پر بھی زیادہ ٹیرف لگے گا۔ انہوں نے جواب دیا، ’ہو سکتا ہے‘۔ ہندوستان سے برآمد ہونے والی کئی مصنوعات پر اب اٹھاون فیصد تک ٹیکس لگے گا۔
اس سے ہندوستانی برآمد کنندگان کی رقابت کم ہو جائے گی، کیونکہ چین پر صرف تیس فیصد اور ترکی پر پندرہ فیصد ڈیوٹی لگائی گئی ہے۔
ٹرمپ کے اس اقدام پر ہندوستان کی حزب اختلاف کی جماعت کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے ہندوستانی مصنوعات پر پچاس فیصد ٹیرف عائد کرنے کے اعلان پر وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

ایکس پر جاری اپنے تفصیلی بیان میں ہندوستان میں حزب اختلاف کی جماعت کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ ہندوستان کے قومی مفادات سب سے مقدم ہیں اور جو ملک ہماری اسٹریٹیجک خودمختاری کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے، وہ دراصل اس فولادی مزاج کو نہیں سمجھتا جس سے ہندوستان کی خارجہ پالیسی کی بنیاد رکھی گئی ہے۔
ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ ہندوستان نے غیر وابستہ تحریک کے نظریے کو ہمیشہ اپنایا ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ اپنی خودمختاری کو قربان کیے بغیر بڑی طاقتوں کے ساتھ تعلقات کو سنبھالا ہے۔ چاہے وہ امریکہ کے ساتویں بحری بیڑے کی دھمکی ہو یا ایٹمی تجربات کے بعد اقتصادی پابندیاں ہوں، ہندوستان نے ہر بار وقار اور خودداری کے ساتھ ان چیلنجوں کا سامنا کیا لیکن آج، جب ٹرمپ نے ہمارے اہم برآمداتی شعبوں پر پچاس فیصد ٹیرف لگا دیا ہے، تو مودی حکومت کی سفارتی ناکامی صاف نظر آ رہی ہے۔
دریں اثنا ہندوستانی وزارت خارجہ نے امریکہ کے اس قدم کو بے میل، نامناسب اور ناانصافی پر مبنی قرار دیا ہے۔ ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا ہے کہ ہندوستان ایک اعشاریہ چار ارب لوگوں کی توانائی کی حفاظت کو دھیان میں رکھ کر فیصلہ لیتا ہے اور اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے ضروری قدم اٹھائے گا۔