یورپی یونین اور امریکہ میں تجارت پر ٹھنی
یورپی کمیشن کے سربراہ نے امریکی صدر کی جانب سے فولاد اور المونیم کی درآمدات پر ٹیکس عائد کرنے کے فیصلے کو تجارتی معاملات میں بے شرمانہ مداخلت قرار دیا ہے۔
یورپی کمیشن کے سربراہ جان کلاڈ یونکر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم، امریکی صنعتوں کو بچانے کی غرض سے، اس قسم کی بے شرمانہ مداخلت پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں اور سجھتے ہیں کہ امریکہ کی قومی سلامتی کے تحت بھی اس اقدام کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جاسکتاانہوں نے کہا کہ ہماری صنعتوں کو غیر منصفانہ اقدامات کا سامنا ہے اور یورپی ملکوں میں ہزاروں ملازمتیں خطرے میں پڑگئی ہیں جس پر ہم ہرگز خاموش نہیں رہ سکتے۔یورپی کمیشن کے سربراہ نے کہا کہ ہم اپنے مفادات کے تحفظ کی خاطر امریکی اقدامات کا مناسب جواب دیں گے۔جان کلاڈ یونکر نے کہا کہ یورپی کمیشن آئندہ چند روز کے اندر اس صورتحال کامقابلہ کرنے کی غرض سے امریکہ کے خلاف نئے لائحہ عمل کا اعلان کرے گا۔یورپ اس وقت پانچ ملین ٹن سالانہ اسٹیل امریکہ کو برآمد کرتا ہے اور صدر ٹرمپ کے حالیہ فیصلے پر عملدرآمد کے نتیجے میں یورپ سے امریکہ برآمد کیے جانے والے اسٹیل کی مقدار میں زبردست کمی واقع ہوگی۔دوسری جانب کینیڈا کی وزیر خارجہ کرسٹینا فری لینڈ نے بھی کہا ہے کہ اگر امریکہ نے ان کے ملک سے اسٹیل کی برآمدات پر ڈیوٹی عائد کی تو اوٹاوا اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے جوابی اقدامات پر مجبور ہوجائے گا۔اسی دوران وائٹ ہاوس کی ترجمان سارا سینڈرز نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صنعتوں کے تحفظ کی غرض سے کیے جانے والے فیصلوں پر عملدرآمد کو ضروری سمجھتے ہیں۔وائٹ ہاوس کی ترجمان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے صنعتیں اور کارخانے لگانے والے امریکیوں نیز ان میں کام کرنے والے ملازمین کی حمایت میں یہ فیصلہ کیا ہے اور اس پر آئندہ ہفتے سے عملدرآمد شروع کردیا جائے گا۔