امریکی وزیر خارجہ کی زہرافشانی کا ایرانی وزیر خارجہ کی جانب سے کرارا جواب
امریکی وزیر خارجہ نے اپنے دورہ مصر کے دوران دارالحکومت قاہرہ میں ایرانو فوبیا کی دیرینہ پالیسی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے انتہائی درجے کی کینہ پروری کا مظاہرہ کیا جس کا مقصد واشنگٹن کی علاقائی پالیسیوں کو آگے بڑھانا تھا۔ ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے امریکی وزیر خارجہ کا جواب دیتے ہوئے علاقے میں جاری بدامنی اور عدم استحکام کو امریکی پالیسیوں کا نتیجہ قرار دیا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو کے بیان کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کی مداخلت کا نتیجہ بدامنی، قتل و غارتگری اور نفرت کی شکل میں برآمد ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ دن کبھی نہیں آئے گا جب ایران امریکی کلائنٹس اور مائک پومپیو کے مطلوبہ انسانی حقوق کے ماڈل کی پیروی کرے گا۔
امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے قاہرہ کی امریکن یونیورسٹی میں خطاب کے دوران جھوٹ اور فریب کا سہارا لیتے ہوئے مشرق وسطی میں امریکہ کے مجرمانہ اقدامات اور اس کے نتائج کو چھپانے کی ناکام کوشش کی ہے۔
مائک پومپیو نے امریکہ کی جانب سے دہشت گردوں کی براہ راست حمایت کی جانب کوئی اشارہ کیے بغیر دعوی کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے داعش کو پسپا کرنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے خطے میں ایران کے اثرو رسوخ اور اس کی پوزیشن کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ ایران کے خطرات کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے خطے کی مزاحمتی قوتوں کے خلاف امریکی عہدیداروں کے بیانات کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ کے گودام میزائیلوں سے بھرے پڑے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ نے ایران کے خلاف زہر افشانی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے مصری حکام سے کہا کہ وہ ایران کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے بجائے اس کے مقابلے کی فکر کریں۔انہوں نے جامع ایٹمی معاہدے پر ایک بار پھر نکتہ چینی کی اور دعوی کیا کہ دنیا کے مختلف ملکوں نے ایرانی تیل سے وابستگی میں کمی کی ہے۔
پومپیو نے کہا کہ ایران کے خلاف امریکی پابندیاں تاریخ کی سخت ترین پابندیاں ہیں اور انہیں سخت سے سخت تر کیا جائے گا۔
بعد ازاں اپنے ٹوئٹ میں جو علاقائی توازن اور تبدیلیوں میں ایران کے کردار کے حوالے سے ان کی جھنجھلاہٹ کا ثبوت ہے، امریکی وزیر خارجہ نے دعوی کیا کہ دنیا ایران کی جانب سے لاحق خطرات کی وسعت سے اچھی طرح آگاہ ہو گئی ہے۔
علاقائی سیر سپاٹے کے دوران امریکی وزیر خارجہ کے ایران مخالف دعوے اور بیانات کوئی اچنبھے کی بات نہیں کیونکہ امریکی حکام مغربی ایشیا کے اسٹریٹیجک علاقے میں اپنے ناجائز مفادات کو آگے بڑھانے کے لیے اکثر و پیشتر اس طرح کے بے بنیاد دعوے کرتے رہتے ہیں۔
علاقائی تبدیلیوں میں موثر کردار رکھنے والے ایک ملک کی حثیت سے اسلامی جمہوریہ ایران خطے کی سطح پر قابل قدر اثر رسوخ کا مالک ہے جسے وہ عالمی امن و سلامتی کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ مغربی ایشیا میں ایران کے اثرو رسوخ اور اقدامات نے، خطے میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے قائم کردہ توازن کو درہم برہم کر دیا ہے لہذا ایسی صورتحال میں امریکہ کے جنگ پسند حکمرانوں کی جانب سے ایران کو خطرہ بنا کر پیش کرنا اپنے ناجائز اقتصادی اور سیاسی مفادات کی تکمیل کا ایک حربہ ہے۔
مغربی ایشیا میں ایران کے اقدامات نے امن و سلامتی کے قیام میں مدد فراہم کی ہے، عراق اور شام میں داعش کی شکست خطے میں ایران کے موثر، تعمیری اور پائیدار کردار کا کھلا ثبوت ہے۔
اس کے مقابلے میں مغربی ایشیا کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ مختلف بہانوں سے اس خطے میں امریکہ کی موجودگی کا نتیجہ، کشیدگی، بدامنی، اختلافات اور جنگوں کے سوا کچھ برآمد نہیں ہوا ہے۔