ٹرمپ کی جانب سے جرمنی کو نظر انداز کرنے کے اسباب؟ اپنے دوست ممالک کے لئے ٹرمپ کا کیا ہے خطرناک منصوبہ؟ (دوسرا حصہ)
برامل کے مطابق یہی سبب ہے کہ جرمنی اور ڈنمارک کو سزا دی جا رہی ہے یا انہیں نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ پولینڈ متعدد مسائل میں امریکا کا ساتھ دیتا نظر آتا ہے اس لئے ٹرمپ، پولینڈ سے خوش ہیں اور یہی سبب ہے کہ امریکا پر آجکل جرمنی سے زیادہ پولینڈ کے اثرو رسوخ ہیں ۔
ٹرمپ کے برسر اقتدار آنے کے بعد جرمنی اور امریکا کے تعلقات کی گرمجوشی میں کمی آئی ہے تاہم ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد پولینڈ اور امریکا کی نزدیکیاں بڑھی ہیں ۔ واشنگٹن میں ایک ہیریٹیج فاؤنڈیشن کے بانی نیل گارڈینر کہتے ہیں کہ میں کہتا ہوں کہ پولینڈ، برطانیہ کے بعد امریکا کا دوسرا سب سے بڑا اتحادی بن چکا ہے۔ حالانکہ برامل کا کہنا ہے کہ پولینڈ کو امریکا کے ساتھ استوار ان نئے رشتوں کے حوالے سے تھوڑا ہوشیار رہنے کی بھی ضرورت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ مشرقی یورپ میں ٹرمپ کے ان نئے دوستوں کو بیوقوف نہیں بننا چاہئے۔ امریکا کا یہ قدم کہیں نا کہیں یورپی یونین کی تقسیم جیسا ہے۔
در ایں اثنا جرمنی جیسی بڑی اقتصادی طاقت کی جگہ ان چھوٹے ممالک کو ترجیح دینا جو یورپی یونین کے ساتھ فی الحال تصادم کی حالت میں ہیں، بہت بڑی غلطی تصور کی جاتی ہے۔ اس حوالے سے امریکا کے پیٹرسن انسی ٹیوٹ آف اکنامک میں سینئر تجزیہ نگار جیکب کیک گارڈ کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے یورپی ممالک کے دورے یورپی یونین میں اختلافات پیدا کرنے کی کوشش ہی ہے، ان کی حکومت نے تو یہ واضح کردیا ہے کہ وہ اب کثیر الجہتی معاملات کی حمایت کر رہے ہیں۔ اس درمیان جرمنی کے معاون پیٹر بیئر کہتے ہیں کہ امریکا کے ساتھ جرمنی کے اچھے تعلقات ہونا ترجیح ہے لیکن امریکا کا یورپی یونین کے ساتھ یہ رویہ یورپی یونین کے اتحاد و یکجہتی کے لئے ٹھیک نہیں ہے۔
ٹرمپ مسلسل بریگزیٹ پر برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کا ساتھ دیتے نظر آ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ جرمنی میں امریکی سفیر رچرڈ گرینل نے کہا تھا تھا کہ امریکا، اپنی فوج کو جرمنی سے نکال کر پولینڈ میں تعینات کرنے پر غور کر رہا ہے۔ بیئر کہتے ہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ شروع سے ہی یورپی یونین کے رکن ممالک کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے اس لئے یورپی یونین کے رکن ممالک کو اسے سنجیدگی سے لینا چاہئے۔