تحریک مواخذہ کے خلاف ٹرمپ کا ردعمل
امریکی صدر ٹرمپ نے یوکرین گیٹ کے تعلق سے اپنے خلاف تحریک مواخذہ پر تازہ ترین ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ایوان نمائندگان کی اسپیکر کو غدار قرار دیا ہے
امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ ممکن ہے کہ امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر ننسی پلوسی اس بنیاد پر جو ایوان نمائندگان کی انٹیلی جینس کمیٹی کے چیف ایڈم شیف نے یوکرین گیٹ کے بارے میں کہا ہے خائن اور مجرم ہوں۔ ٹرمپ نے کہا کہ پلوسی ان تمام جھوٹی باتوں کو اچھی طرح سمجھتی ہیں جو ایڈم شیف نے امریکی کانگریس اور عوام سے کہا ہے۔اس سے پہلے بھی امریکی صدر ٹرمپ ایڈم شیف پر جنھوں یوکرین گیٹ کی تحقیقات میں اہم کردار ادا کیا ہے غداری اور خیانت کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے - امریکی انٹیلی جینس کے ایک افسر نے انکشاف کیا ہے کہ ٹرمپ نےگذشتہ پچیس جولائی کو یوکرین کے صدر سے ٹیلی فونی گفتگو میں ان سے کہا تھا کہ وہ انہیں ایسی خفیہ اطلاعات فراہم کریں کہ جنھیں وہ دوہزار بیس کے صدارتی انتخابات کے امیدوار اور اپنے حریف جو بایڈن کے خلاف استعمال کرسکیں ۔ اس ٹیلی فونی مکالمے کا راز فاش ہونے کے بعد امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر ننسی پلوسی نے گذشتہ چوبیس ستمبر کو ٹرمپ کے خلاف تحریک مواخذہ کی تحقیقات شروع کرنے کا حکم دیا ۔ ننسی پلوسی کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے اقدامات نے امریکا کے انتخابات کے پورے عمل اور قومی سلامتی کو خطرے سے دو چار کردیا ہے۔ٹرمپ کے خلاف تحریک مواخذہ کی تحقیقات کا عمل شروع ہوتے ہی ایوان نمائندگان کے دو سوپچیس ارکان نے تحریک مواخذہ کی حمایت کردی ہے ۔اور اب ٹرمپ کی تحریک مواخذہ کا معاملہ انتہائی سنگین صورت اختیار کرتا جارہاہے اور اس بار ٹرمپ دوہزار سولہ کے صدارتی انتخابات میں روس کے ساتھ اپنی انتخابی ٹیم کے تعاون کے معاملے کی طرح آسانی سے نہیں بچ سکیں گے - ڈیموکریٹس کی ایوان نمائندگان میں اکثریت ہے اور دوہزار انیس میں جب سے انہیں ایوان میں اکثریت ملی ہے انہوں نے ٹرمپ پر اپنا دباؤ بڑھا دیا ہے تاکہ وہ ٹرمپ کو میدان سیاست سے باہر نکال سکیں اس پوری صورتحال کے پیش نظر یہ کہا جاسکتا ہے کہ ایوان نمائندگان میں ٹرمپ کے خلاف تحریک مواخذہ منظور کرلی جائے گی اور اس کے بعد سینیٹ میں ان کی قسمت کا فیصلہ ہوگا اگرچہ یہ کہا جارہا ہےکہ سینیٹ میں ریپبلیکن کی اکثریت کی وجہ سے ٹرمپ کے خلاف تحریک مواخذہ کو منظوری نہیں مل سکے گی لیکن پچھلے چند روز سے کچھ ریپبلیکن ارکان نے بھی ٹرمپ کے خلاف تنقیدیں شروع کردی ہیں جس کی وجہ سے سینیٹ میں بھی ٹرمپ کے لئے مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں