وہ پانچ باتیں جن کی وجہ سے ٹرمپ ایران پر حملے کی ہمت نہیں کر سکتے
May ۰۷, ۲۰۲۰ ۲۱:۵۷ Asia/Tehran
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس ملک کی پارلیمنٹ کے اس بل کو ویٹو کر دیا ہے جس کے ذریعے ایران پر حملہ کرنے کے ان کے حق کو سلب کر لیا گیا تھا۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا ڈونلڈ ٹرمپ، ایران پر حملے کا حکم صادر کر دیں گے؟
پانچ باتیں ہیں جن کی وجہ سے ٹرمپ ایران کے خلاف جنگ شروع کرنے کا خطرہ مول نہیں لیں گے۔
- ٹرمپ نے جب سے امریکا میں اقتدار سنبھالا ہے تبھی سے وہ ایک سیاستدان سے زیادہ تاجر کی ذہنیت کے ساتھ حکمرانی کرتے رہے ہیں۔ اس ذہنیت کے ساتھ ایران سے براہ راست ٹکراؤ ایک مشکل کام ہے کیوں کہ جب وہ اس جنگ کے نتائج کا تجزیہ کریں گے تو سمجھ جائیں گے کہ اس سے ہونے والا نقصان، اس سے ہونے والے فائدے سے زیادہ ہے۔
- اس دوران، ٹرمپ ایران کو اچھی طرح سمجھ چکے ہیں کہ یہ ملک کوئي آسان ہدف نہیں ہے۔ مثال کے طور پر ایران، امریکا کے جدید ترین ڈرون "گلوبل ہاک" کو تباہ کر کے اور عراق میں امریکی فوجی اڈے پر میزائل حملے کر کے امریکی عہدیداروں کو واضح پیغام دے چکا ہے۔ ان دو واقعات کے بعد، ٹرمپ نے جملے بازی تو بہت کی لیکن جوابی کارروائی کی ہمت نہیں کرسکے۔
- ٹرمپ یہ بھی جانتے ہیں کہ ایران اپنی قومی سلامتی اور قومی مفادات پر حملے کا بہت سخت جواب دیتا ہے اور آئندہ بھی وہ ایسا ہی کرے گا۔ عین الاسد چھاؤنی پر ایران کے میزائل حملوں کی صدائے بازگشت ابھی بھی ٹرمپ کے کانوں میں گونج رہی ہوگي۔ اسی طرح ان کی آنکھوں کے سامنے خوفزدہ اور سہمے ہوئے درجنوں زخمی امریکی فوجیوں کے چہرے بھی گھوم رہے ہوں گے۔ حالانکہ ٹرمپ نے یہ دعوی کر کے اپنی ذلت آمیز شکست پر پردہ ڈالنے کی پوری کوشش کی کہ ایرانی حملے میں کسی فوجی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے لیکن حقیقت دنیا کے سامنے آ ہی گئي۔
- ٹرمپ نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں ہر قیمت پر فتح حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ ایران کے ساتھ براہ راست ٹکراؤ میں ہزاروں امریکی فوجیوں کی لاشوں کی تصاویر اور ویڈیو فوٹیج ان کا کھیل خراب کردیں گی اس لیے وہ دھمکیوں سے آگے نہیں بڑھیں گے۔
- خلیج فارس کے عرب ممالک کی معیشتیں، جو تیل کی قیمتوں میں تاریخی گراوٹ اور کورونا کی وبا سے دوچار ہیں، خطے میں ایک بڑی جنگ کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتیں۔
ان حقائق کے پیش نظر ٹرمپ، ایران پر حملہ کرکے خودکشی نہیں کرنا چاہیں گے، ہاں کانگریس کے بل کو ویٹو کرنے کا یہ ڈراما، انتخابی حربہ اور کورونا کے خلاف جنگ میں ناکامی کے سبب چاروں طرف سے ہو رہی مذمت سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش ہے۔ دریں اثنا امریکی صدر کی مقبولیت میں بہت زیادہ کمی آئی ہے جس سے ان کے اوسان خطا ہو گئے ہیں اور وہ کبھی چین تو کبھی ایران کو نشانہ بنا کر امریکیوں کی توجہ ہٹانے اور اپنی کم ہوتی ہوئی مقبولیت کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔